تین کپڑے، ٹوٹی ہوئی جوتی اور ایک بوسیدہ عینک اُس کا کل سرمایہ تھی، لیکن اُس کی شاعری کی گونج پھیل چُکی تھی۔
یہ کہانی ہے اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والے سمبل پوری زبان کے شاعر ہلدھر ناگ کی جنہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ کہانی یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ انڈیا میں ابھی میرٹ چل رہا ہے اور علم و ادب کی قدر ہ ہے ۔
میرٹانڈیا نے پدما شری ایوارڈ ایک ایسے شاعر و ادیب کو دیا ہے جس کے پاس تین جوڑے کپڑے ، پھٹے ہوئے جوتے ہیں اور اس کی کتاب ایک یونیورسٹی کے نصاب میں بھی شامل کر لی گئی ہے!جب اُسے ہندوستان کا سب سے بڑا ایوارڈ “پدما شری” ملا تو اُس کی کوئی کتاب اس وقت تک پبلش نہیں ہوئی تھی۔ اُس نے جتنی شاعری لکھی اُسے زبانی یاد تھی۔ اُس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ دہلی تک کا سفر کر کے ایوارڈ وصول کرتا۔ اُس نے خط لکھا: مجھے ایوارڈ پوسٹ کر دیں, میرے پاس کرایہ نہیں، کہ میں وہاں آ سکوں”
