آج خیبرپختونخوا اسمبلی نے صوبہ ہزارہ کے قیام سے متعلق ایک قرارداد پیش کی کئی ہے تاکہ ایک الگ نیا صوبہ بنایا جاسکے۔ صوبہ ہزارہ جسے خیبر پختونخوا (اس وقت کے صوبہ سرحد) کی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔
قرارداد کا متن (اردو میں)
“یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی ہے کہ ہزارہ خطے کی تاریخی و ثقافتی شناخت، اس کی بڑھتی ہوئی انضمامی ضروریات، اور مؤثر نمائندگی و مساوی ترقی کیلئے عوام کے دیرینہ مطالبات کے پیش نظر، وفاقی حکومت آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے درکار آئینی عمل فوری طور پر شروع کرے۔”
“مزید یہ کہ صوبائی حکومت نئے صوبے کے قیام کیلئے درکار تمام مشاورتی اور انتظامی اقدامات بروقت اور مؤثر انداز میں مکمل کرے، تاکہ ہزارہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ عملی صورت اختیار کر سکے۔”
“نیز خیبر پختونخوا حکومت نئے صوبے کے ڈھانچے، حدود اور انتظامی لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے ضروری سفارشات تیار کر کے متعلقہ فورمز کے سامنے پیش کرے، تاکہ آئینی عمل کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔”
📝 قرارداد کا خلاصہ اور اہم نکات
یہ قرارداد ہزارہ خطے کے عوام کے دیرینہ مطالبے کی حمایت میں پیش کی گئی ہے اور یہ متفقہ طور پر منظور ہوئی۔ اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
۱. 🌐 بنیادی مطالبہ
- صوبہ ہزارہ کا قیام: قرارداد وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت صوبہ ہزارہ کے قیام کا آئینی عمل فوری طور پر شروع کرے۔
۲. 📜 قیام کی وجوہات
- تاریخی و ثقافتی شناخت: ہزارہ خطے کی اپنی ایک منفرد شناخت کو برقرار رکھنا۔
- انضمامی ضروریات: خطے کی بڑھتی ہوئی انتظامی اور ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنا۔
- مؤثر نمائندگی و مساوی ترقی: عوام کو بہتر نمائندگی اور خطے کو دیگر علاقوں کی طرح مساوی ترقی کے مواقع فراہم کرنا۔
۳. 🏛️ صوبائی حکومت کا کردار
- مشاورتی و انتظامی اقدامات: صوبائی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ نئے صوبے کے قیام کے لیے تمام ضروری مشاورتی اور انتظامی اقدامات بر وقت اور مؤثر انداز میں مکمل کرے۔
- ڈھانچہ اور لائحہ عمل: خیبر پختونخوا حکومت نئے صوبے کے ڈھانچے، حدود اور انتظامی لائحہ عمل کے حوالے سے ضروری سفارشات تیار کر کے متعلقہ فورمز کے سامنے پیش کرے۔
۴. ⏰ مقصد
- آئینی عمل کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو اور عوام کا دیرینہ مطالبہ عملی شکل اختیار کرے۔
✍️ دستخط کنندگان
تصویر میں قرارداد پر مختلف سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ارکان صوبائی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ قرارداد سیاسی اتفاق رائے سے پیش کی گئی ہے۔ دستخط کنندگان میں شامل نام بظاہر یہ ہیں:
- احمد کنڈی (پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین)
- نذیر احمد عباسی (رکن صوبائی اسمبلی، پاکستان تحریک انصاف)
- عدم گازی (PK-39)
- سردار علی عباسی
- سجاد اللہ نیازی
- اور دیگر۔

