تاریخ: 20 اکتوبر 2025
دنیا کی سب سے بڑی کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروس ایمیزون ویب سروسز (AWS) میں ایک بڑے اور طویل تکنیکی بریک ڈاؤن نے 20 اکتوبر 2025 کو عالمی انٹرنیٹ کے ایک بڑے حصے کو مفلوج کر دیا۔ یہ آؤٹیج صرف ایمیزون کی اپنی خوردہ ویب سائٹ اور لاجسٹک نیٹ ورک تک محدود نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں ہزاروں تھرڈ پارٹی کمپنیوں کی خدمات پر بھی اس کا براہ راست اثر پڑا جو AWS کے بنیادی ڈھانچے پر انحصار کرتی ہیں۔
ایمیزون کے اس آؤٹیج نے ایک بار پھر دنیا کی ڈیجیٹل معیشتوں میں ایک ہی کمپنی کے بنیادی ڈھانچے پر حد سے زیادہ انحصار کے خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالیاتی نقصانات کا تخمینہ اربوں ڈالر میں لگایا جا رہا ہے۔
آؤٹیج کی نوعیت: کہاں اور کیوں ناکامی ہوئی؟
ابتدائی رپورٹوں اور ایمیزون کے سروس ہیلتھ ڈیش بورڈ کے مطابق، یہ ناکامی بنیادی طور پر AWS کے ایک بڑے اور کثرت سے استعمال ہونے والے ریجن، غالباً US-EAST-1 (ناردرن ورجینیا) میں شروع ہوئی۔ یہ ریجن دنیا بھر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک کلیدی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔
بنیادی وجہ: نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کا خاتمہ
ایمیزون نے شام کے اوائل میں ایک بیان جاری کیا جس میں تصدیق کی گئی کہ آؤٹیج کی جڑیں نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کے اندرونی مسائل میں پیوست ہیں۔ یہ مسئلہ مبینہ طور پر ایک معمول کی مینٹیننس کے دوران پیش آیا، جس کے نتیجے میں روٹنگ اور ڈی این ایس (Domain Name System) سروسز میں ایک کیسکیڈنگ فیلئیر (Cascading Failure) شروع ہو گیا۔ اس فیلئیر نے AWS کے مختلف Availability Zones (AZs) کے درمیان مواصلات کو کاٹ دیا، جس سے ڈیٹا کی پروسیسنگ اور لوڈ بیلنسنگ مکمل طور پر رک گئی۔
AWS کے ڈیٹا سینٹرز کی فطری طور پر اعلیٰ درجے کی فالتو پن (Redundancy) کو دیکھتے ہوئے، ماہرین حیران ہیں کہ ایک ہی ریجن کے اندر ایسا وسیع اور طویل بریک ڈاؤن کیسے ممکن ہوا۔
ایمیزون کی اپنی خدمات پر شدید اثرات
ایمیزون کا خوردہ بازو (Retail Arm) آؤٹیج سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل تھا۔ چونکہ ایمیزون ڈاٹ کام کی ویب سائٹ بھی زیادہ تر اپنے ہی AWS پر ہوسٹ کی جاتی ہے:
- ایمیزون ڈاٹ کام اور ایپلیکیشنز: ویب سائٹ کا ایک بڑا حصہ کئی گھنٹوں تک “Error 503 Service Unavailable” کا پیغام دکھاتا رہا۔ صارفین لاگ ان نہیں کر سکے اور خریداری کا عمل مکمل طور پر تعطل کا شکار رہا۔
- لوجسٹکس اور سپلائی چین: آؤٹیج کی وجہ سے ایمیزون کے اندرونی ڈیش بورڈز، انوینٹری مینجمنٹ سسٹم، اور ویئر ہاؤس آپریشنز بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ ڈیلیوری شیڈولنگ، پیکیج ٹریکنگ، اور نئے آرڈرز کی پروسیسنگ تقریباً مکمل طور پر رک گئی۔
- صارفین کے آلات: الیکسا (Alexa)، کنڈل (Kindle)، اور پرائم ویڈیو (Prime Video) جیسی خدمات جو AWS کے بیک اینڈ پر انحصار کرتی ہیں، جزوی طور پر یا مکمل طور پر غیر فعال ہو گئیں۔ صارفین نے سمارٹ ہوم ڈیوائسز کے کام نہ کرنے کی شکایت کی۔
تھرڈ پارٹی بزنسز پر تباہ کن اثرات (ڈومینو ایفیکٹ)
AWS کی خدمات آج کی ڈیجیٹل دنیا کی ایک کلیدی شاہ رگ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ہزاروں کمپنیاں اپنی بنیادی کارروائیوں، بشمول ویب ہوسٹنگ، ڈیٹا بیس، اور کمپیوٹیشن کے لیے AWS پر انحصار کرتی ہیں۔ اس آؤٹیج نے “ڈومینو ایفیکٹ” پیدا کیا جس نے چھوٹے کاروباروں سے لے کر بڑے ٹیکنالوجی جنات تک سب کو لپیٹ میں لے لیا:
- سٹریمنگ سروسز: متعدد بڑی ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارمز، جو AWS پر اپنے کنٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورک (CDN) کو ہوسٹ کرتے ہیں، صارفین کو مواد فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
- فنانشل ٹیکنالوجی (FinTech): کئی بینکنگ ایپلیکیشنز اور پیمنٹ پروسیسنگ پلیٹ فارمز عارضی طور پر غیر فعال ہو گئے، جس سے دنیا بھر میں لاکھوں لین دین (transactions) رک گئے۔
- سوشل میڈیا اور کمیونیکیشن: کچھ بڑی سوشل میڈیا کمپنیاں، جو AWS کے کمپیوٹیشن اور سٹوریج یونٹس استعمال کرتی ہیں، کو رسائی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک چھوٹی ای کامرس کمپنی کے سی ای او نے اپنے بیان میں کہا، “جب ایمیزون کا سسٹم بند ہوا، تو ایسا لگا جیسے کسی نے ہمارے پلگ ہی نکال دیے ہوں۔ ہم صرف گاہکوں سے معذرت کرتے رہے، جبکہ ہمارا سارا بزنس ان کی مرضی پر تھا۔”
ایمیزون کا ردعمل اور نظام کی بحالی
آؤٹیج کے آغاز کے کئی گھنٹوں بعد، ایمیزون نے عوامی طور پر صورتحال کا اعتراف کیا اور اسے “ریجنل نیٹ ورک سروس میں گڑبڑ” قرار دیا۔ بحالی کا عمل کئی مراحل پر مشتمل تھا، جس میں انجینئرز کو متاثرہ نیٹ ورکنگ ہارڈویئر کو الگ تھلگ کرنے اور ریبوٹ کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑی۔
سست بحالی: نظام کی مکمل بحالی بہت سست رفتار سے ہوئی، کیونکہ AZs کو دوبارہ آن لائن لانا ایک پیچیدہ عمل تھا۔ بحالی کے بعد بھی، ڈیٹا بیس کی ہم آہنگی (Database Synchronization) اور ٹریفک روٹنگ میں مسائل کئی گھنٹوں تک برقرار رہے، جس سے خدمات کی کارکردگی متاثر ہوتی رہی۔
پوسٹ مارٹم اور وعدے: ایمیزون نے وعدہ کیا کہ وہ اس واقعے پر ایک مکمل پوسٹ مارٹم (Post-Mortem) رپورٹ جاری کرے گا، جس میں ناکامی کی اصل وجہ اور مستقبل میں اس کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔
مالیاتی اور ریگولیٹری اثرات
اس بڑے آؤٹیج کے فوری اور طویل مدتی مالیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔
- سٹاک مارکیٹ پر اثر: خبر پھیلتے ہی ایمیزون کے حصص کی قیمتوں میں تیزی سے کمی دیکھی گئی، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ سرمایہ کاروں نے اس واقعے کو ایک اہم آپریشنل رسک (Operational Risk) سمجھا۔
- کاروباری نقصانات: تھرڈ پارٹی کمپنیوں کا نقصانات کا تخمینہ ان کی سروس بندش کی مدت پر منحصر ہے۔ ای کامرس کمپنیوں کے لیے، چھٹیوں کے موسم سے قبل کسی بھی وقت کی بندش کا مطلب لاکھوں ڈالر کا نقصان ہے۔
- ریگولیٹری نگرانی: کئی ممالک میں ریگولیٹری ادارے، جو ڈیٹا اور اہم بنیادی خدمات کی فراہمی کی نگرانی کرتے ہیں، نے ایمیزون سے شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ واقعہ AWS کے لیے مزید سخت حکومتی جانچ کا سبب بن سکتا ہے۔
آئندہ کے لیے سبق
یہ آؤٹیج، جسے ٹیکنالوجی کی تاریخ کے سب سے بڑے بریک ڈاؤنز میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، کمپنیوں کو یہ سبق دیتا ہے کہ انہیں اپنے کلاؤڈ انحصار کا تنقیدی جائزہ لینا چاہیے۔
- متعدد کلاؤڈ فراہم کنندگان (Multi-Cloud Strategy): کمپنیوں کو یہ واضح ہو گیا ہے کہ صرف ایک کلاؤڈ فراہم کنندہ پر انحصار کرنا خطرناک ہے۔ ملٹی کلاؤڈ حکمت عملی کو اپنانا، جہاں مختلف کلاؤڈ فراہم کنندگان (جیسے AWS، Azure، Google Cloud) کے درمیان ورک لوڈ تقسیم کیا جاتا ہے، سب سے زیادہ ترجیحی حل بن سکتا ہے۔
- کراس ریجن ریڈنڈنسی: ضروری ہے کہ ڈیٹا اور خدمات کو صرف ایک ریجن کے متعدد AZs کے بجائے، جغرافیائی طور پر دور دراز کے متعدد AWS ریجنز میں بھی فالتو طریقے سے ذخیرہ کیا جائے تاکہ ایک ریجن کی مکمل ناکامی کی صورت میں دوسری جگہ سے سروس بحال کی جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایمیزون کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جہاں انہیں اپنے بنیادی ڈھانچے کی لچک (resilience) کو بہتر بنانے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔ آنے والے دنوں میں ایمیزون کے پوسٹ مارٹم اور مستقبل کے اقدامات پر سب کی نظریں مرکوز رہیں گی۔