Site icon URDU ABC NEWS

پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: ایک جامع جائزہ (2025)

Climate change

موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے ایک سنگین اور بڑھتا ہوا چیلنج بن چکی ہیں، جو معاشی، سماجی، زرعی، اور ماحولیاتی شعبوں پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ 2025ء میں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شدید گرمی کی لہروں، غیر متوقع بارشوں، سیلابوں، خشک سالی، اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ ذیل میں اس کے اہم اثرات، چیلنجز، اور ممکنہ حل پر تفصیلی بحث کی گئی ہے، جو تازہ ترین معلومات اور رپورٹس پر مبنی ہے۔


موسمیاتی تبدیلیوں کے اہم اثرات

  1. درجہ حرارت میں اضافہ اور گرمی کی لہریں
    پاکستان میں اوسط درجہ حرارت گزشتہ 50 برسوں میں تقریباً 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، اور 2025ء میں ماہرین کے مطابق اس میں مزید 1.5 سے 2 ڈگری اضافے کا امکان ہے۔ صوبہ سندھ اور جنوبی پنجاب جیسے علاقوں میں گرمی کی لہریں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتی ہیں۔ شہری علاقوں میں “ہیٹ آئیلینڈ ایفیکٹ” کی وجہ سے درجہ حرارت دیہی علاقوں کے مقابلے میں 5 سے 7 ڈگری زیادہ ہو جاتا ہے، جو عمارات اور سڑکوں کی حرارت جذب کرنے کی صلاحیت سے منسلک ہے۔
  1. زراعت اور خوراک کی پیداوار پر اثرات
    پاکستان کی معیشت کا 24 فیصد سے زائد حصہ زراعت پر انحصار کرتا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔ 2025ء تک گندم، کپاس، اور چاول کی پیداوار میں 15 سے 20 فیصد کمی کا خدشہ ہے، جو خوراک کی قلت اور مہنگائی کا باعث بن سکتی ہے۔
  1. پانی کا بحران
    پاکستان کا 60 فیصد سے زائد پانی ہمالیہ کے گلیشیئرز سے حاصل ہوتا ہے، جو تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اس سے ابتدائی طور پر سیلابوں کا خطرہ بڑھتا ہے، لیکن طویل مدتی طور پر زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر سکتی ہے۔ ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 2040ء تک پاکستان “انتہائی پانی کے مسائل” والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔
  1. قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ
  1. معاشی نقصانات
    عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو سالانہ 10 سے 12 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ملک نے 10 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کیا ہے۔ 2022ء کے سیلابوں سے جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی ہوئی، اور اگر اقدامات نہ کیے گئے تو 2050ء تک یہ نقصانات 20 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔
  2. صحت عامہ اور اسموگ
    شہری علاقوں میں فضائی آلودگی اور اسموگ، خاص طور پر لاہور، ملتان، اور فیصل آباد میں، صحت کے مسائل کو بڑھا رہی ہے۔ ہر سال تقریباً 1.28 لاکھ اموات ماحولیاتی آلودگی سے منسلک بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ سردیوں میں اسموگ سے سانس کی بیماریاں، دمہ، اور دل کے امراض بڑھ رہے ہیں، جو زندگی کے معیار کو متاثر کر رہے ہیں۔

پاکستان کے لیے چیلنجز

  1. کم کاربن اخراج کے باوجود شدید اثرات
    پاکستان عالمی کاربن اخراج میں صرف 1 فیصد سے کم حصہ ڈالتا ہے، لیکن گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2023 کے مطابق، یہ موسمیاتی آفات سے متاثر ہونے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ یہ ناانصافی عالمی سطح پر کلائمیٹ فنانسنگ کے مطالبات کو تقویت دیتی ہے۔
  2. غربت اور کمزور طبقات پر اثرات
    موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہر طبقے پر یکساں نہیں ہیں۔ دیہی علاقوں کے کسان اور شہروں کے کم آمدنی والے طبقات، جن کے پاس وسائل محدود ہیں، سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ آکسفیم کے مطابق، پاکستان کی 40 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر کے قریب ہے، جو انہیں موسمیاتی صدمات کے لیے کمزور بناتی ہے۔
  3. ناکافی پالیسی عملدرآمد
    نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی 2021ء کے باوجود، عملدرآمد کی رفتار سست ہے۔ پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل اور اتھارٹی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اور وسائل کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

حکومتی اور عالمی اقدامات

  1. حکومتی اقدامات
  1. عالمی تعاون

ممکنہ حل اور حکمت عملی

  1. پائیدار توانائی
    فوسل فیولز پر انحصار کم کرنے کے لیے شمسی اور ہوا سے چلنے والی توانائی میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔
  2. شہری منصوبہ بندی
    شہروں میں گرین سپیسز اور پارکس بڑھا کر “ہیٹ آئیلینڈ ایفیکٹ” کو کم کیا جا سکتا ہے۔
  3. پانی کا موثر استعمال
    ڈرپ ایریگیشن اور بارش کے پانی کے ذخیرہ جیسے جدید طریقوں کو فروغ دینا۔
  4. جنگلات کا تحفظ
    درختوں کی کٹائی پر پابندی اور اربن فارسٹنگ کو فروغ دینا۔
  5. عوامی بیداری
    گرمی سے بچاؤ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، اور ہنگامی ردعمل کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنا۔
  6. بین الاقوامی تعاون
    گرین کلائمیٹ فنڈ جیسے اداروں سے مالی وسائل حاصل کرنا اور عالمی حکمت عملیوں سے استفادہ کرنا۔
  7. زرعی اصلاحات
    موسم کے مطابق فصلوں کی اقسام متعارف کرانا اور جدید آبپاشی ٹیکنالوجیز کو اپنانا۔

نتیجہ

موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں، بلکہ قومی سلامتی اور معاشی استحکام کا سوال ہے۔ پاکستان کو فوری، مربوط، اور پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔ اگرچہ عالمی سطح پر کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ کم ہے، لیکن اسے عالمی تعاون کے ذریعے مالی اور تکنیکی مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ مقامی سطح پر، جنگلات کا تحفظ، پانی کے موثر استعمال، اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔ عوام، حکومت، اور عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں سے ہی پاکستان اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور پائیدار مستقبل یقینی بنا سکتا ہے۔

نوٹ: یہ معلومات تازہ ترین ویب رپورٹس اور ایکس پوسٹس پر مبنی ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے معتبر ذرائع جیسے ایکسپریس نیوز، اے آر وائی نیوز، یا عالمی بینک کی رپورٹس سے رجوع کریں۔ اگر آپ کسی مخصوص پہلو پر مزید معلومات چاہتے ہیں، تو براہ کرم بتائیں!

Exit mobile version