Site icon URDU ABC NEWS

کابل کے ساتھ ‘مواقع کی راہداری’: علاقائی استحکام اور اقتصادی بہتری کی نئی امیدیں

Corridor of opportunity

اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو ایک نئی جہت دینے کے لیے حال ہی میں کی جانے والی پیش رفت نے علاقائی استحکام اور اقتصادی تعاون کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ یہ پیش رفت دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ‘مواقع کی راہداری’ (Corridor of Opportunity) کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو محض سیاسی بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی متقاضی ہے۔


🤝 باہمی اعتماد کی بحالی ضروری

رپورٹ کے مطابق، دونوں ممالک کو ایک دوسرے پر باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ماضی کی غلط فہمیوں اور پالیسیوں کے منفی اثرات کو زائل کرنے کے لیے، پاکستان اور افغانستان دونوں کو ایک دوسرے کے تحفظات کو کھلے دل سے تسلیم کرنا اور انہیں دور کرنے پر کام کرنا ہوگا۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تعلقات میں شفافیت اور تسلسل شامل ہو۔

📈 اقتصادی تعاون کا نیا دور

اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا اس ‘راہداری’ کا سب سے اہم ستون ہے۔ چونکہ افغانستان کو انسانی بحران اور مالی مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے پاکستان کو علاقائی تجارت اور رابطہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔


⚠️ مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز پر توجہ

پاکستان کے سیکیورٹی چیلنجز، خاص طور پر کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں سے متعلق تحفظات کو دور کرنا ایک نازک مگر ضروری قدم ہے۔ رپورٹس میں یہ بات اجاگر کی گئی ہے کہ کابل کو اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ مشترکہ سیکیورٹی میکانزم اور معلومات کا تبادلہ (Intelligence Sharing) اس مسئلے پر قابو پانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

🌍 طویل مدتی حکمت عملی کی ضرورت

موجودہ تعلقات کو صرف سیکیورٹی خدشات تک محدود رکھنے کے بجائے، پاکستان کو ایک طویل مدتی، جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے جو افغانستان کے ساتھ تعلقات کو معاشی، ثقافتی اور عوامی سطح پر مضبوط بنائے۔ یہ حکمت عملی ہنگامی ردعمل کے بجائے مستقبل کے امکانات پر مبنی ہونی چاہیے، جس میں ایک مستحکم، خوشحال اور پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہو۔


“دونوں ممالک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ حقیقی استحکام صرف باہمی تعاون، مشترکہ اقتصادی مفادات اور ایک دوسرے کے سیکیورٹی خدشات کے احترام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔”


اگلا قدم: کیا آپ پاکستان اور کسی دوسرے پڑوسی ملک کے درمیان اقتصادی تعلقات کے بارے میں جاننا چاہیں گے؟

Exit mobile version