Site icon URDU ABC NEWS

راہول گاندھی کا ‘جنریشن زی’ ووٹرز سے بڑا وعدہ: مودی حکومت پر ‘چناؤ چوری’ کا سنگین الزام

ecs

نئی دہلی: بھارتی سیاست میں سرگرمیاں عروج پر ہیں، جہاں ایک طرف انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نوجوان ووٹرز، جسے ‘جنریشن زی (Gen Z)’ کہا جاتا ہے، کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے بڑے اور پُرکشش وعدے کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) پر ملک کی جمہوری بنیادوں کو خطرے میں ڈالنے اور ‘ووٹ چوری’ کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔

راہول گاندھی کا نوجوانوں پر خصوصی فوکس

راہول گاندھی نے ملک کے مستقبل کو سنوارنے اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جارحانہ انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان کی حالیہ تقریروں کا محور نوجوان ووٹرز ہیں جو پہلی بار ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں۔

مودی پر ‘چناؤ چوری’ اور جمہوریت کے استحصال کا الزام

نوجوانوں سے وعدوں کے ساتھ ساتھ، راہول گاندھی نے وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت پر ملک کے جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا الزام بھی دہرایا ہے۔

انتخابی ماحول اور مودی کا ردعمل

راہول گاندھی کی جارحانہ مہم پر مودی حکومت اور بی جے پی کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں نے ان الزامات کو کانگریس کی مایوسی اور مسلسل انتخابی شکستوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ: ووٹرز کی توجہ کا مرکز

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن بنیادی طور پر دو مختلف بیانیوں کے درمیان ہے:

  1. بی جے پی کا وژن: (ترقی، قومی سلامتی، اور ‘ہندوتوا’)
  2. کانگریس کا بیانیہ: (سماجی انصاف، آئین کی حفاظت، اور جمہوریت کی بحالی)

جنریشن زی کا کردار: اس انتخابی دوڑ میں ‘جنریشن زی’ کے ووٹرز کا فیصلہ کن کردار ہو سکتا ہے۔ یہ ووٹرز، جو سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر زیادہ فعال ہیں، سیاسی جماعتوں کی روایتی حکمت عملیوں پر کم اور حقیقی مسائل جیسے بے روزگاری اور سیاسی شفافیت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ راہول گاندھی کی طرف سے خاص طور پر انہی مسائل پر توجہ دینا ان ووٹرز کو متوجہ کرنے کی ایک سوچا سمجھا حکمت عملی ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ بھارتی انتخابات صرف ووٹوں کی گنتی نہیں، بلکہ بیانیوں کی ایک گہری لڑائی بن چکے ہیں، جہاں جمہوریت کی تعریف اور ملک کا مستقبل دونوں ہی داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔

Exit mobile version