Site icon URDU ABC NEWS

فاطمہ بوش کا مس یونیورس 2025 کا خطاب؛ میکسیکو میں خواتین کی مساوات کی جنگ میں گونج

fátima bosch miss universe pageant

میکسیکو سٹی: تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں منعقدہ مس یونیورس 2025 کے عالمی مقابلہ حسن کا تاج میکسیکو کی حسینہ فاطمہ بوش کے سر سج گیا، لیکن ان کی یہ جیت میکسیکو میں صرف ایک خوبصورتی کا ایوارڈ نہیں بلکہ صنفی مساوات کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین کے لیے ایک قومی علامت اور عزم کی مثال بن کر ابھری ہے۔

25 سالہ فاطمہ بوش کی یہ فتح نہ صرف ملک کے لیے اعزاز کا باعث ہے بلکہ یہ مقابلہ حسن کے دوران پیش آنے والے تنازعات میں ان کے مضبوط موقف کی بھی توثیق ہے۔ میکسیکو کے عوام اور خود صدر کلودیا شینبام نے فاطمہ کی بہادری اور ڈٹ کر کھڑے ہونے کی تعریف کی ہے، جسے وہ ملک میں روایتی مردانہ بالادستی (Chauvinism) کو چیلنج کرنے والی تحریک کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔

مساوات کے لیے آواز

فاطمہ بوش کا تعلق گلف کوسٹ ریاست تباسکو سے ہے۔ مقابلے کے دوران انہیں ایک بڑا تنازعہ اس وقت درپیش آیا جب ایک لائیو اسٹریمڈ سیشنگ تقریب میں مقابلے کے تھائی ڈائریکٹر نوات اٹساراگریسل نے مبینہ طور پر انہیں پروموشنل سرگرمیوں کے حوالے سے عوامی طور پر سخت سرزنش کا نشانہ بنایا اور ان کی تضحیک کی۔

اس توہین آمیز رویے کے جواب میں فاطمہ بوش نے نہ صرف اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر اپنا دفاع کیا بلکہ احتجاجاً واک آؤٹ بھی کر دیا، جس میں کئی دیگر ملکوں کی حسیناؤں نے بھی ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ فاطمہ نے اس واقعے پر کہا کہ یہ معاملہ صرف ان کی ذات کا نہیں بلکہ خواتین کے حقوق اور عزت کا ہے۔ ان کے اس اقدام کو میکسیکو میں بڑے پیمانے پر سراہا گیا، جہاں عورتوں کو روایتی طور پر خاموش اور تابع رہنے کا درس دیا جاتا رہا ہے۔

صدر شینبام کی توثیق

میکسیکو کی پہلی خاتون صدر کلودیا شینبام نے بھی فاطمہ بوش کے اس اقدام کی حمایت کی۔ صدر نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ میں مس یونیورس کی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

“مجھے یہ بات پسند آئی کہ جب انہوں نے اپنے ساتھ ناانصافی محسوس کی تو وہ بولیں، اور یہی ایک مثال ہے۔ یہ بات کہ جب آپ خاموش رہیں تو زیادہ خوبصورت لگتی ہیں، اب پرانی ہو چکی ہے۔ خواتین تب زیادہ خوبصورت لگتی ہیں جب وہ بولتی ہیں اور معاشرے میں حصہ لیتی ہیں۔”

ملک بھر کی خواتین نے صدر کے اس بیان کی تائید کی اور فاطمہ کی فتح کو اس بات کی علامت قرار دیا کہ میکسیکن خواتین اب دب کر نہیں رہیں گی۔

ایک قومی فخر کی علامت

فاطمہ بوش کی جیت صرف ایک مقابلہ حسن کی فتح نہیں رہی؛ اسے ملک میں بڑھتے ہوئے نسوانیت کشی (femicide) کے واقعات اور صنفی عدم مساوات کے خلاف جاری وسیع تحریک کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ میکسیکو میں ہر روز اوسطاً 10 سے زیادہ خواتین کو قتل کر دیا جاتا ہے، اور یہ ملک صنفی تشدد کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔

اس تناظر میں، فاطمہ بوش کا وقار، ہمت اور اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا لاکھوں خواتین کے لیے طاقت اور امید کی علامت بن گیا ہے۔ میکسیکو سٹی کی ایک ریٹائرڈ خاتون پیٹریسیا بسٹامنٹے نے کہا، “یہ بہت اچھا ہوا کہ انہوں نے اس کو نظرانداز نہیں کیا اور وہاں رہنے کے لیے لڑیں۔ ہمارے ہاں کی خواتین پہلے بہت مطیع ہوا کرتی تھیں، لیکن فاطمہ بہت بہادر ہیں۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ فاطمہ بوش کی جیت میکسیکو کے معاشرتی شعور میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں اب خواتین ہر شعبے میں طاقت کے عہدوں پر اپنی جگہ بنا رہی ہیں اور مردانہ تسلط کو کھل کر للکار رہی ہیں۔ ان کی تاج پوشی میکسیکو میں خواتین کے عزم اور انصاف کی جیت کا جشن ہے۔

Exit mobile version