اکیسویں صدی میں کسی بھی ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کا دار و مدار صرف اس کے قدرتی وسائل پر نہیں، بلکہ اس کی اختراعی صلاحیت (Innovation Capacity) پر ہے۔ اختراع سے مراد نئی ٹیکنالوجیز، مصنوعات، کاروباری ماڈلز، اور علمی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ ویژوئل کیپٹالسٹ (Visual Capitalist) نے 2025 کے لیے دنیا کے سب سے اختراعی ممالک کی درجہ بندی جاری کی ہے، جو پر اخراجات، پیٹنٹس (Patents)، تعلیم، اور ہائی ٹیک سیکٹر میں ویلیو ایڈیشن جیسے کئی سخت معیارات پر مبنی ہے۔
یہ رپورٹ نہ صرف یہ بتاتی ہے کہ عالمی سطح پر کون سے ممالک ٹیکنالوجی کی دوڑ میں سرفہرست ہیں، بلکہ ان حکمت عملیوں کی بھی نشاندہی کرتی ہے جو کسی ملک کو اختراع کا مرکز بناتی ہیں۔
سرفہرست ممالک اور ان کی کامیابی کا راز
گلوبل انوویشن انڈیکس کی بنیاد پر مرتب کی گئی اس درجہ بندی میں، روایتی طور پر سرفہرست رہنے والے مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ، ایشیا کے ممالک نے بھی اپنی پوزیشن مستحکم کی ہے۔
درجہ (Rank) | ملک (Country) | اختراع کا مرکزی شعبہ (Core Innovation Area) | کلیدی عوامل |
1 | سوئٹزرلینڈ (Switzerland) | تعلیم، ٹیکنالوجی اور علم کا تبادلہ | بہترین یونیورسٹی ریسرچ، دانشورانہ ملکیت کا مضبوط نظام |
2 | سویڈن (Sweden) | آئی سی ٹی (ICT) سروسز، پائیداری | میں فی کس سب سے زیادہ اخراجات، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر |
3 | امریکہ (USA) | ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ، وینچر کیپیٹل | دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں، نئی کمپنیوں کا آغاز |
4 | جنوبی کوریا (South Korea) | پیٹنٹس، میں سرمایہ کاری | فی کس سب سے زیادہ پیٹنٹس، سیمی کنڈکٹر اور آٹومیشن ٹیکنالوجی |
5 | سنگاپور (Singapore) | حکومتی مؤثرت، کاروبار میں آسانی | عالمی تجارت کا مرکز، حکومتی ڈیجیٹلائزیشن |
یورپی بالادستی اور اس کی وجوہات
درجہ بندی میں سوئٹزرلینڈ، سویڈن، اور دیگر یورپی ممالک جیسے جرمنی اور ہالینڈ کی بالادستی برقرار ہے۔ ان کی کامیابی کا راز مضبوط اداروں (Institutions)، اعلیٰ معیار کی تعلیم، اور چھوٹی معیشت کے باوجود پر کیے جانے والے غیر معمولی اخراجات ہیں۔ یہ ممالک صنعتی آٹومیشن اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی (Green Technology) میں عالمی رہنما ہیں۔
ایشیا کا عروج اور نئی طاقتیں
جنوبی کوریا اور سنگاپور کا سرفہرست پانچ میں شامل ہونا ایشیا میں ٹیکنالوجیکل انقلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔
- جنوبی کوریا نے پیٹنٹس (اختراعات کے تحفظ کے حقوق) کی تعداد میں امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ان کا توجہ کا مرکز سیمی کنڈکٹر چپ کی تیاری اور الیکٹرک گاڑیاں ہیں۔
- سنگاپور اپنی چھوٹی جغرافیائی حدود کے باوجود، ایک عالمی فنانشل اور تجارتی مرکز ہے جس نے حکومتی ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیزائن ٹیکنالوجی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
درجہ بندی کے لیے اہم پیمانے (Metrics for Ranking)
ویژوئل کیپٹالسٹ کی یہ درجہ بندی صرف کے بجٹ پر انحصار نہیں کرتی، بلکہ اختراع کے پورے ماحول (Innovation Ecosystem) کا جائزہ لیتی ہے۔ اہم پیمانے جن پر کارکردگی کو جانچا گیا:
۱۔ تحقیق اور ترقی (Research and Development – R&D)
- پیمانہ: جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر پر ہونے والے اخراجات۔
- تجزیہ: وہ ممالک جو اپنی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ سائنسی تحقیق پر خرچ کرتے ہیں، وہ سرفہرست ہیں۔ اسرائیل، سویڈن اور کوریا اس میں نمایاں ہیں۔
۲۔ کاروباری پختگی اور دانشورانہ ملکیت (Business Sophistication & IP)
- پیمانہ: نئے کاروباروں کا آغاز ، وینچر کیپیٹل کی دستیابی، اور پیٹنٹس کی تعداد۔
- تجزیہ: ایک اختراعی ملک وہ ہوتا ہے جہاں نئے آئیڈیاز کو نہ صرف تحفظ (Protection) ملتا ہے بلکہ انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے مالی وسائل (Funding) بھی آسانی سے میسر ہوتے ہیں۔
۳۔ انسانی سرمایہ اور تعلیم (Human Capital and Education)
- پیمانہ: تعلیم کے اعلیٰ معیار، سائنسی و انجینئرنگ گریجویٹس کی تعداد، اور ہنر کی فراہمی ۔
- تجزیہ: اختراعات کی بنیاد ہنر مند افرادی قوت (Skilled Workforce) پر ہوتی ہے۔ معیاری تعلیم اور مسلسل تربیت دینے والے ممالک اس دوڑ میں آگے ہیں۔
۴۔ تخلیقی پیداوار (Creative Outputs)
- پیمانہ: ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمدات، تخلیقی سامان کی تجارت، اور آن لائن تخلیقی سرگرمیاں۔
- تجزیہ: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ملک نئے خیالات کو مؤثر طریقے سے تجارت (Commercialize) میں تبدیل کر رہا ہے یا نہیں۔
ترقی پذیر ممالک کے لیے لائحہ عمل
اس رپورٹ کا ایک اہم سبق یہ ہے کہ سرفہرست ممالک نے اختراعات کو صرف ایک شعبہ نہیں بلکہ ایک قومی ترجیح (National Priority) بنا رکھا ہے۔ ترقی پذیر ممالک، جیسے کہ پاکستان اور اس خطے کے دیگر ممالک، کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ان اصولوں کو اپنائیں۔
- کو بڑھانا: نجی شعبے کو تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ فراہم کی جائے۔
- تعلیم میں اصلاحات: یونیورسٹیوں کو صنعت کے ساتھ براہ راست جوڑنا تاکہ نصاب مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہو سکے۔
- ڈیجیٹل انفراسٹرکچر: انٹرنیٹ کی رسائی اور ڈیجیٹل خواندگی (Digital Literacy) کو بہتر بنانا تاکہ چھوٹے کاروبار اور سٹارٹ اپس عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔
عالمی سطح پر اختراع کی دوڑ تیز ہو چکی ہے، اور جو ممالک اس دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گے وہ نہ صرف اقتصادی طور پر کمزور ہوں گے بلکہ مستقبل کی عالمی معیشت میں اپنا کردار بھی کھو دیں گے۔
کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو اس درجہ بندی میں کسی خاص خطے یا ملک کی کارکردگی کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کروں؟