Site icon URDU ABC NEWS

پاکستان میں ‘ہر شہری کے لیے گھر’: حکومت کا سستی رہائش کی فراہمی کا نیا وژن

Urdu-News-1766156152086

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی رہائشی ضروریات کو پورا کرنے اور غریب و متوسط طبقے کو اپنی چھت فراہم کرنے کے لیے ایک جامع ہاؤسنگ پالیسی “ہر شہری کے لیے گھر” (A Home for Every Citizen) کا آغاز کر دیا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، اس منصوبے کا مقصد ملک میں موجود لاکھوں گھروں کی کمی کو دور کرنا اور تعمیراتی شعبے کو متحرک کرنا ہے۔

منصوبے کے بنیادی اہداف اور خصوصیات

اس نئے وژن کے تحت حکومت نے کئی اہم اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ رہائشی سہولیات کی فراہمی کو آسان بنایا جا سکے:

  1. سستے ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر: ملک کے مختلف شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں ایسے اپارٹمنٹس اور گھر تعمیر کیے جائیں گے جن کی قیمت عام آدمی کی قوتِ خرید کے مطابق ہوگی۔
  2. آسان شرائط پر قرضہ جات: حکومت بینکوں کے تعاون سے شہریوں کو گھر بنانے یا خریدنے کے لیے کم شرح سود پر طویل مدتی قرضے فراہم کرے گی۔
  3. سرکاری اراضی کا استعمال: وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس منصوبے کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری زمینوں کو واگزار کرانے اور وہاں رہائشی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  4. نجی شعبے کی شراکت داری (PPP): تعمیراتی شعبے کے نجی ڈویلپرز کو خصوصی مراعات دی جائیں گی تاکہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر سستے گھروں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں۔

کم آمدنی والے طبقے کے لیے ریلیف

اس اسکیم کا بنیادی مرکز وہ خاندان ہیں جن کی ماہانہ آمدنی محدود ہے۔ حکومت نے درج ذیل فوائد دینے کا اعلان کیا ہے:

تعمیراتی شعبے پر اثرات

ماہرینِ معاشیات کا ماننا ہے کہ اس بڑے پیمانے کے ہاؤسنگ پروگرام سے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے:

چیلنجز اور مستقبل کی راہ

اگرچہ یہ منصوبہ نہایت پرکشش ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس کی کامیابی کا انحصار شفافیت اور بروقت تکمیل پر ہے۔ بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا اور میرٹ پر گھروں کی تقسیم حکومت کے لیے بڑے چیلنجز ہوں گے۔

وفاقی وزیرِ ہاؤسنگ کے مطابق، “ہر شہری کے لیے گھر” محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک قومی عزم ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بڑے شہروں کے کچی آبادیوں کے مکینوں کو منتقل کرنے کے لیے کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔

اس منصوبے کے ذریعے حکومت نہ صرف سماجی انصاف کو یقینی بنانا چاہتی ہے بلکہ معاشی استحکام کی طرف بھی ایک بڑا قدم اٹھانے کے لیے پرامید ہے۔

Exit mobile version