Site icon URDU ABC NEWS

ماہواری سے متعلق ہراسانی پر 25 سالہ ماہنور عمر نے حکومت کو کیوں عدالت میں چیلنج کیا؟: پاکستان میں تاریخی عدالتی اقدام

Mahnoor umer approach court on periods issue

پاکستان میں سماجی اور روایتی ممنوعہ موضوعات کو جرات مندانہ طور پر چیلنج کرنے کا ایک تاریخی واقعہ اس وقت پیش آیا جب 25 سالہ ماہنور عمر نے ماہواری (Periods) سے متعلق ہراسانی اور اس موضوع پر معلومات کی عدم دستیابی کے خلاف پاکستان کی وفاقی حکومت کو عدالت میں گھسیٹ لیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ کیس نہ صرف ایک نوجوان خاتون کی ذاتی جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ملک میں تولیدی صحت اور خواتین کے حقوق کے بارے میں عوامی اور ریاستی رویوں پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

عدالتی اقدام کی وجوہات اور بنیاد

ماہنور عمر، جو ایک کارکن اور ایک عام شہری ہیں، نے عدالت سے رجوع کرنے کی بنیادی وجہ یہ بتائی کہ پاکستان میں ماہواری سے متعلق موضوع کو ایک ممنوعہ یا شرمناک (Taboo) موضوع سمجھا جاتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ سماجی رویہ خواتین، خصوصاً نوعمر لڑکیوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر شدید ہراسانی کا شکار بناتا ہے، اور انہیں اپنی صحت اور حفظان صحت کے بارے میں ضروری معلومات تک رسائی سے روکتا ہے۔

ماہنور کے دلائل کے بنیادی نکات:

  1. صحت اور تعلیم کا حق: آئین پاکستان ہر شہری کو صحت اور تعلیم کا حق دیتا ہے۔ ماہواری ایک قدرتی حیاتیاتی عمل ہے، مگر اس کے بارے میں خاموشی اور غلط فہمیاں لڑکیوں کو ان کے بنیادی تعلیمی اور صحت کے حقوق سے محروم کرتی ہیں۔
  2. اسکولوں میں ہراسانی: لڑکیوں کو اسکولوں میں ماہواری کے دوران غیر مناسب سہولیات، صفائی ستھرائی کی کمی اور اساتذہ یا ساتھی طالب علموں کی جانب سے شرمندگی اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے باعث ان کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور کئی لڑکیاں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
  3. ریاستی ذمہ داری: ماہنور نے دلیل دی کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شرم اور ممنوعیت کی فضا کو ختم کرنے کے لیے فعال اقدامات کرے۔ ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ نصاب میں ماہواری کی تعلیم کو شامل کریں اور پبلک مقامات پر مناسب سینیٹری سہولیات کو یقینی بنائیں۔

سماجی رکاوٹیں: خاموشی کا کلچر

پاکستان میں ماہواری کے موضوع پر بات کرنا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس مسئلے کے گرد طویل عرصے سے قائم خاموشی کا کلچر خواتین کی زندگیوں پر کئی منفی اثرات مرتب کرتا ہے:

عدالت میں کیس کی پیشرفت اور اہمیت

ماہنور عمر کے کیس نے ملک کے قانون ساز اور عدالتی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ عدالت نے وفاقی وزارت تعلیم اور وزارت صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ ماہواری کی ہراسانی کو روکنے اور تعلیمی اداروں میں ضروری اقدامات کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔

اس کیس کی اہمیت:

ماہنور عمر اور ان کے قانونی معاونین امید کرتے ہیں کہ عدالت کا فیصلہ حکومت کو پابند کرے گا کہ وہ نصاب میں تولیدی صحت کی تعلیم کو شامل کرے اور ملک بھر میں خواتین کے لیے سینیٹری سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ایک جامع پالیسی تشکیل دے، تاکہ لاکھوں پاکستانی خواتین کو ہراسانی کے خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا موقع ملے۔

Exit mobile version