لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جائیداد کی منتقلی کے نئے قانون کی معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے “زمینی مافیا” کو فائدہ پہنچے گا اور غریب شہریوں کی زمینوں پر قبضے کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عدالتی فیصلہ اور حکومتی موقف
لاہور ہائی کورٹ نے حال ہی میں پنجاب حکومت کے اس قانون کو معطل کر دیا تھا جس کا مقصد جائیداد کی خرید و فروخت اور منتقلی کے عمل کو شفاف بنانا اور اسے کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت لانا تھا۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ قانون عوام کے وسیع تر مفاد اور قابض گروہوں کے خاتمے کے لیے متعارف کرایا تھا۔
مریم نواز کے بیانات کے اہم نکات
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے ایک حالیہ بیان میں درج ذیل پہلوؤں پر روشنی ڈالی:
- مافیا کو تحفظ: انہوں نے کہا کہ جب بھی نظام کو بہتر بنانے اور شفافیت لانے کی کوشش کی جاتی ہے، قانونی پیچیدگیوں کا سہارا لے کر اسے روک دیا جاتا ہے، جس کا براہِ راست فائدہ ان گروہوں کو ہوتا ہے جو زمینوں پر غیر قانونی قبضے کرتے ہیں۔
- غریب عوام کا نقصان: مریم نواز کے مطابق، اس قانون کی معطلی سے عام آدمی ایک بار پھر پٹواری کلچر اور پرانے پیچیدہ نظام کے رحم و کرم پر آ جائے گا، جہاں رشوت اور دھوکہ دہی عام ہے۔
- ترقیاتی عمل میں رکاوٹ: انہوں نے واضح کیا کہ جائیداد کے شعبے میں اصلاحات معاشی ترقی کے لیے ضروری ہیں، اور ایسی رکاوٹیں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔
قانون کا مقصد کیا تھا؟
پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے اس قانون کے تحت:
- جائیداد کی منتقلی کے لیے بایومیٹرک تصدیق کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔
- انتقالِ اراضی کے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جانا تھا تاکہ ریکارڈ میں ہیرا پھیری نہ کی جا سکے۔
- شہریوں کو ان کی دہلیز پر جائیداد سے متعلق سہولیات فراہم کرنا مقصود تھا۔
مستقبل کا لائحہ عمل
ذرائع کے مطابق، پنجاب حکومت اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ مریم نواز نے قانونی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ عدالت کے سامنے حکومتی موقف کو بھرپور طریقے سے پیش کریں اور یہ ثابت کریں کہ یہ قانون عوام کی زمینوں کے تحفظ کے لیے کتنا ناگزیر ہے۔
عوامی اور سیاسی ردِ عمل
مریم نواز کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ جہاں حکومتی حامی اسے عوامی مفاد کی جنگ قرار دے رہے ہیں، وہیں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی قانون کو آئینی حدود کے اندر ہونا چاہیے۔ دوسری طرف، رئیل اسٹیٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ جائیداد کے قوانین میں استحکام ہونا چاہیے تاکہ مارکیٹ میں بے یقینی ختم ہو سکے۔
اختتامی کلمات
وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ سخت موقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ صوبے میں زمینی مافیا کے خلاف کسی قسم کی مفاہمت کے موڈ میں نہیں ہیں۔ اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ قانونی جنگ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور کیا حکومت اس اصلاحاتی قانون کو دوبارہ بحال کرانے میں کامیاب ہو پاتی ہے یا نہیں۔

