Site icon URDU ABC NEWS

مشترکہ امتحانی نظام متعارف کرانے پر غور

New centralized administration system

اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور تعلیمی حکام نے ملک بھر کی جامعات میں داخلے کے مروجہ طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے ایک اہم تجویز پیش کی ہے۔ اس نئی پالیسی کا مقصد طلبہ پر مختلف امتحانات کے بوجھ کو کم کرنا اور داخلوں کے عمل کو زیادہ شفاف اور سہل بنانا ہے۔

مجوزہ مشترکہ داخلہ امتحان (Centralized Admission Test)

نئی تجویز کے تحت، اب طلبہ کو ہر یونیورسٹی کے لیے علیحدہ علیحدہ داخلہ ٹیسٹ دینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس کے بجائے درج ذیل اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے:

تبدیلی کی وجوہات

تعلیمی ماہرین اور حکام نے اس بڑی تبدیلی کے پیچھے چند اہم وجوہات بیان کی ہیں:

  1. طلبہ پر ذہنی دباؤ: انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے فوری بعد مختلف جامعات کے ٹیسٹوں کی تیاری طلبہ کے لیے شدید ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہے۔
  2. نظام میں یکسانیت: موجودہ نظام میں ہر یونیورسٹی کا اپنا معیار ہے، جس کی وجہ سے میرٹ کے تعین میں دشواری پیش آتی ہے۔
  3. شفافیت: ایک مرکزی نظام کے ذریعے نقل اور دیگر غیر قانونی ذرائع کے استعمال کو روکنا آسان ہوگا۔

اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت

اس تجویز کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام جامعات کے وائس چانسلرز اور تعلیمی ماہرین سے مشاورت کی جا رہی ہے۔

عمل درآمد کا ممکنہ وقت

ذرائع کے مطابق، اگر اس تجویز پر تمام فریقین کا اتفاق ہو جاتا ہے، تو اسے آئندہ تعلیمی سال (2026) سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ابتدائی طور پر اسے مخصوص شعبوں (جیسے میڈیکل اور انجینئرنگ کے علاوہ دیگر مضامین) کے لیے شروع کیا جائے گا اور بعد ازاں اس کا دائرہ کار وسیع کر دیا جائے گا۔

طلبہ اور والدین کا ردِ عمل

عام طور پر طلبہ اور والدین نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ہی امتحان ہونے سے وہ اپنی تمام تر توجہ ایک ہی نصاب پر مرکوز کر سکیں گے اور انہیں بار بار کے داخلہ فارمز اور فیسوں کے چکر سے نجات ملے گی۔

اختتامی کلمات

تعلیمی نظام میں یہ اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اگر مشترکہ داخلہ امتحان کا نظام کامیابی سے نافذ ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کے تعلیمی ڈھانچے میں ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہوگی، جس سے نہ صرف میرٹ کو فروغ ملے گا بلکہ تعلیمی عمل میں بھی بہتری آئے گی۔

Exit mobile version