Site icon URDU ABC NEWS

ایف آئی اے کے نئے امیگریشن اصولوں نے بیرون ملک جانے والے پاکستانی کارکنوں کو مشکل میں ڈال دیا

New immigration rules

لاہور / اسلام آباد: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) امیگریشن کی جانب سے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانی شہریوں کے لیے ایک نیا اور غیر اعلانیہ اصول لاگو کیے جانے کے بعد ملک کے بڑے ہوائی اڈوں پر مسافروں کو شدید مشکلات اور افراتفری کا سامنا ہے۔ یہ نیا اصول ان سینکڑوں کارکنوں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے جو قانونی دستاویزات اور ورک ویزا ہونے کے باوجود اپنے روزگار کے لیے بیرون ملک پرواز نہیں کر پا رہے ہیں۔

نیا اصول کیا ہے؟

ایف آئی اے نے ملک سے باہر ملازمت کے لیے جانے والے ہر پاکستانی شہری کے لیے ایک حلف نامہ (Affidavit) پیش کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ اس حلف نامے پر کسی گریڈ 18 یا 19 کے سرکاری افسر کے دستخط اور تصدیق ہونا ضروری ہے۔

حلف نامے کا مقصد: اس حلف نامے میں مسافر کو یہ یقین دہانی کرانی ہوتی ہے کہ وہ صرف اپنے بیان کردہ ملک اور ملازمت کی جگہ پر ہی کام کرے گا، اور غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کرے گا۔

سخت اقدامات کی وجہ

ایف آئی اے حکام کے مطابق، یہ اقدام حالیہ دنوں میں پیش آنے والے متعدد واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جہاں لوگ خلیجی ممالک جیسے دبئی، سعودی عرب، بحرین، یا تھائی لینڈ جیسے دیگر ممالک کے لیے قانونی ورک یا وزٹ ویزوں پر سفر کرتے ہیں، لیکن بعد میں وہ ان ممالک کو انسانی اسمگلروں کے ذریعے یورپ (مثلاً لیبیا یا باکو کے راستے) میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے بطور ٹرانزٹ روٹ استعمال کرتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کے غیر قانونی ہتھکنڈوں کی روک تھام کے لیے یہ سختی ضروری تھی۔ لاہور ایئرپورٹ پر ایک ہفتے میں 26 افراد کو روکا گیا جو بظاہر درست ویزے پر بیرون ملک جا رہے تھے مگر بعد میں وہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں پکڑے گئے۔

ایئرپورٹس پر صورتحال اور مسافروں کی پریشانی

عمل درآمد اور مستقبل کا طریقہ کار

یہ خبر بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ایک نیا امتحان بن چکی ہے اور اس کے باعث ملک کے ہوائی اڈوں پر بے یقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے۔

Exit mobile version