Site icon URDU ABC NEWS

سمندری سرحدوں کا ناقابلِ تسخیر دفاع

Pakistan-Navy soon will get submarine

اسلام آباد/بیجنگ: پاکستان نیوی کی دفاعی صلاحیتوں میں ایک بڑے اور تاریخی اضافے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ چین میں تیار کی جانے والی جدید ترین ‘ہنگور کلاس’ (Hangor-class) آبدوزیں بہت جلد پاکستان نیوی کے بیڑے کا حصہ بننے والی ہیں، جس سے خطے میں سمندری طاقت کا توازن مستقل طور پر تبدیل ہونے کی توقع ہے۔

دفاعی معاہدے کا پس منظر

پاکستان اور چین کے درمیان 2015 میں آٹھ جدید آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت:

ہنگور کلاس آبدوزوں کی خصوصیات

یہ آبدوزیں چین کی ‘ٹائپ 039 بی’ (Type 039B) آبدوز کا جدید ورژن ہیں، جنہیں پاکستانی ضروریات کے مطابق ڈھالا گیا ہے۔ ان کی اہم تکنیکی خصوصیات درج ذیل ہیں:

  1. ایئر انڈیپینڈنٹ پروپلشن (AIP): یہ ان آبدوزوں کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ اے آئی پی سسٹم کی بدولت یہ آبدوزیں طویل عرصے تک سمندر کی سطح پر آئے بغیر گہرائی میں رہ سکتی ہیں، جس سے دشمن کے ریڈار اور سونار کے لیے انہیں ڈھونڈنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
  2. اسٹیلتھ ٹیکنالوجی: ان کا ڈیزائن ایسا ہے کہ یہ انتہائی خاموشی سے حرکت کرتی ہیں، جو انہیں جاسوسی اور اچانک حملے کے لیے بہترین بناتا ہے۔
  3. جدید اسلحہ: یہ آبدوزیں ٹورپیڈوز اور اینٹی شپ میزائلوں کے علاوہ ‘بابر-3’ کروز میزائل فائر کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں، جو پاکستان کو سمندر سے زمین پر ایٹمی حملے کی صلاحیت (Second Strike Capability) فراہم کرتا ہے۔

تزویراتی اہمیت (Strategic Importance)

پاکستان نیوی اس وقت اپنی پرانی ‘اگوسٹا’ کلاس آبدوزوں کو بتدریج ریٹائر کر رہی ہے۔ ہنگور کلاس کی شمولیت سے:

آزمائشی مراحل اور ترسیل

ذرائع کے مطابق، چین میں تیار ہونے والی پہلی آبدوز نے اپنے سمندری تجربات (Sea Trials) کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں اور اب اسے پاکستان کے حوالے کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ توقع ہے کہ 2026 کے آغاز تک پہلی کھیپ پاکستان پہنچ جائے گی، جبکہ کراچی میں تیار ہونے والی آبدوزیں بھی مقررہ وقت کے مطابق مکمل کی جا رہی ہیں۔

اختتامی کلمات

پاکستان نیوی کے لیے ان آبدوزوں کی شمولیت محض ایک خریداری نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے حصول اور سمندری دفاع کو جدید دور کے چیلنجز کے مطابق ڈھالنے کا نام ہے۔ ہنگور کلاس آبدوزیں سمندر کی گہرائیوں میں پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیں گی اور دشمن کے لیے کسی بھی مہم جوئی کا سوچنا بھی محال ہو جائے گا۔

Exit mobile version