پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) نے ایک اہم فیصلے میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے طلباء کے لیے مضامین پاس کرنے کی شرح کو سابقہ معیار پر بحال کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت، ایم بی بی ایس (MBBS) اور بی ڈی ایس (BDS) پروگرامز کے طلباء کو آئندہ تمام پیشہ ورانہ امتحانات میں متعلقہ مضامین پاس کرنے کے لیے 50 فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی ہوں گے۔
تاریخی پس منظر اور تبدیلی کی وجوہات
یہ فیصلہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اس سے قبل عبوری طور پر پاسنگ مارکس کی شرح میں کمی کر دی گئی تھی۔ ماضی میں، میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں پاسنگ مارکس 50 فیصد ہی ہوا کرتے تھے، لیکن بعض انتظامی اور تعلیمی مشکلات کے پیشِ نظر، اسے عارضی طور پر کم کیا گیا تھا۔
ماضی کا مسئلہ اور کونسل کی سوچ:
کونسل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کوالٹی ایجوکیشن اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے پاسنگ مارکس کا ایک مضبوط معیار ضروری ہے۔ معیار میں عارضی کمی کے دوران میڈیکل کے تعلیمی حلقوں میں اس بات پر تشویش پائی جاتی تھی کہ معیارِ تعلیم متاثر ہو سکتا ہے۔ طلباء اور فیکلٹی دونوں کی جانب سے یہ مطالبہ زور پکڑ رہا تھا کہ میڈیکل گریجویٹس کی اہلیت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
پی ایم ڈی سی کے صدر نے ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ یہ اقدام عالمی معیار کے ڈاکٹرز تیار کرنے کی کونسل کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طب ایک ایسا شعبہ ہے جہاں معمولی سی غفلت یا کم علمی بھی انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، لہٰذا طلبا کی علمی بنیاد کو ہر لحاظ سے مضبوط ہونا چاہیے۔
فیصلہ کن اقدامات اور اثرات
نئے اصولوں کا اطلاق:
کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ نیا 50 فیصد پاسنگ مارکس کا اصول فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور آئندہ ہونے والے تمام پیشہ ورانہ امتحانات پر لاگو ہوگا۔
- ہر مضمون میں لازمی کامیابی: طلباء کو صرف مجموعی نمبروں میں نہیں، بلکہ تھیوری اور عملی (Practical/Viva) امتحانات سمیت ہر علیحدہ مضمون میں کم از کم 50 فیصد نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔
- پہلے اور دوسرے پروفیشنل امتحانات پر زور: یہ معیار خاص طور پر ابتدائی پیشہ ورانہ امتحانات (First and Second Professional Exams) میں طلباء کی بنیادی طبی معلومات کی مضبوطی کو یقینی بنائے گا۔
تعلیمی اداروں پر اثر:
اس فیصلے کے نتیجے میں ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو اپنے تدریسی طریقہ کار اور امتحانی نظام میں تبدیلی لانا پڑے گی۔ کالجز پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ نصاب کو مزید مؤثر بنائیں اور طلباء کو اعلیٰ سطح کی تیاری کرائیں۔ یہ توقع کی جاتی ہے کہ کالجز اضافی کلاسز، ٹیوٹوریلز، اور سخت داخلی جانچ کے نظام کو اپنائیں گے تاکہ طلباء کو امتحانات کے لیے تیار کیا جا سکے۔
طلباء پر اثرات اور ردعمل:
جہاں ایک طرف کچھ طلباء نے اس فیصلے کو چیلنج سمجھا ہے، وہیں میڈیکل کے سنجیدہ طلباء اور فیکلٹی نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اعلیٰ معیار کی بحالی طویل مدت میں پاکستانی ڈاکٹروں کی ساکھ کو بہتر بنائے گی۔ طلباء کو اب پہلے سے زیادہ محنت اور توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔ کامیاب ہونے والے طلباء کی علمی صلاحیتیں بین الاقوامی سطح پر بھی زیادہ قابل قبول سمجھی جائیں گی۔
پی ایم ڈی سی کا وژن
پی ایم ڈی سی نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ صرف ڈاکٹروں کی تربیت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے بلکہ میڈیکل کی تعلیم میں یکسانیت لانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔ کونسل کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں فراہم کی جانے والی طبی تعلیم کا معیار عالمی صحت کے اداروں کے معیارات کے مطابق ہو۔
آئندہ کا لائحہ عمل:
پی ایم ڈی سی مزید اصلاحات پر غور کر رہا ہے، جس میں نصاب کی جدید کاری، فیکلٹی کی تربیت، اور کلینیکل سکلز کی جانچ کا بہتر نظام شامل ہے۔ کونسل نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ نئے پاسنگ معیار کو لاگو کرنے کے لیے تمام ضروری انتظامات کو یقینی بنائیں۔
یہ بحالی نہ صرف پاکستان کے اندر طبی تعلیم کی سطح کو بلند کرنے کی کوشش ہے بلکہ ملک کے میڈیکل گریجویٹس کو عالمی سطح پر مزید مسابقتی بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

