Site icon URDU ABC NEWS

مظاہرین کا تقریب میں خلل ڈالنے کی کوشش، صیہونیت مخالف اور فلسطینی حمایت کے جذبات پر تناؤ

Protest in Columbia university

نیویارک – (یونیورسٹی رپورٹس/ نیوز ایجنسی) کولمبیا یونیورسٹی کے معروف پروفیسر اور دانشور محمود مامدانی کی ایک مقامی عبادت گاہ (Synagogue) میں ہونے والی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ واقعہ نیویارک شہر میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے تنازع پر بڑھتے ہوئے سیاسی اور ثقافتی تناؤ کو اجاگر کرتا ہے۔

واقعہ کی تفصیلات

یہ تقریب اپر ویسٹ سائیڈ پر واقع “سینٹرل سیناگگ” (Central Synagogue) میں منعقد کی گئی تھی۔ محمود مامدانی، جو ایک تنقیدی آواز کے طور پر جانے جاتے ہیں، فلسطین اور صیہونیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔

تناؤ کی وجوہات

محمود مامدانی کی تقاریر اور تحریریں اکثر فلسطین میں اسرائیل کے کردار اور صیہونیت پر تنقیدی ہوتی ہیں۔ ان کے اس موقف کی وجہ سے انہیں یہودی کمیونٹی کے کچھ حلقوں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مظاہرین کا بنیادی اعتراض یہ تھا کہ انہیں ایک ایسے پلیٹ فارم پر بات کرنے کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے جو بظاہر اسرائیل کے حق میں نہیں ہے۔ یہ احتجاج اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ نیویارک میں تعلیمی اور سماجی سطح پر مشرق وسطیٰ کے تنازعے پر کس قدر گہری تقسیم اور جذباتی تناؤ موجود ہے۔

سیکیورٹی اور پولیس کی مداخلت

صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سیناگگ انتظامیہ کو سیکیورٹی اور نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (NYPD) کی مدد لینا پڑی۔ پولیس نے مظاہرین کو عمارت سے دور رکھا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ تقریب مکمل طور پر منسوخ نہ ہو، حالانکہ اس میں شدید خلل پڑا۔

یہ واقعہ حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی طلباء اور اسرائیل کے حامی طلباء کے درمیان ہونے والے شدید مظاہروں اور احتجاجی کیمپوں کے بعد پیش آیا ہے، جہاں تعلیمی اداروں میں بھی اس تنازع پر بڑھتی ہوئی کشیدگی دیکھی گئی ہے۔ محمود مامدانی کا یہ تقریب میں شرکت کرنا اور اس کے خلاف احتجاج ہونا، نیویارک میں مختلف کمیونٹیز کے درمیان موجود شدید نظریاتی اختلافات کی تازہ مثال ہے۔

Exit mobile version