بوسان، جنوبی کوریا: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) سمٹ کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی طویل عرصے بعد ہونے والی ملاقات کے دوران کئی اہم امور پر اتفاق رائے ہو گیا۔ اس ملاقات کے نتیجے میں واشنگٹن نے چینی اشیاء پر محصولات میں کمی کا اعلان کیا، جبکہ بیجنگ نے عالمی سطح پر کلیدی اہمیت کی حامل نایاب معدنیات (Rare Earths) کی برآمد پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
ٹیرف میں کمی اور نایاب معدنیات پر معاہدہ
تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ان فیصلوں کو “شاندار کامیابی” قرار دیا۔
- نایاب معدنیات کا معاملہ طے: صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ چین کے ساتھ نایاب معدنیات کی سپلائی کے معاملے پر ایک سال کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر توسیع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ “نایاب معدنیات کا تمام مسئلہ طے پا چکا ہے، اور یہ پوری دنیا کے لیے ہے۔” ان نایاب معدنیات کا کنٹرول چین کے پاس ہے اور یہ سیمی کنڈکٹرز، الیکٹرک گاڑیاں اور دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں انتہائی اہم ہیں۔ چین کی جانب سے اکتوبر کے اوائل میں ان کی برآمدات پر پابندیاں سخت کرنے کے بعد عالمی صنعتوں میں ہلچل مچ گئی تھی۔
- محصولات میں کمی: صدر ٹرمپ نے چینی اشیاء پر عائد مجموعی محصولات (Tariffs) کی شرح 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کرنے کا اعلان کیا۔ خاص طور پر، فینٹانائل (Fentanyl) کی غیر قانونی تجارت سے متعلق چینی کمپنیوں پر عائد 20 فیصد محصولات کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ کمی اس لیے کی گئی ہے کیونکہ صدر شی جن پنگ نے فینٹانائل کی ترسیل روکنے کے لیے “انتہائی محنت” کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
- امریکی سویابین کی خریداری: بیجنگ نے امریکی سویابین اور دیگر زرعی اجناس کی بڑے پیمانے پر خریداری فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔
دونوں رہنماؤں کا مثبت ردعمل
ملاقات کے آغاز میں چینی صدر شی جن پنگ نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ دونوں ممالک کو “ایک دوسرے کا دوست اور شراکت دار ہونا چاہیے” اور باہمی تعاون کی راہ پر گامزن رہنا چاہیے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان اختلافات کا ہونا معمول کی بات ہے، لیکن دونوں ممالک کو “مسائل کی فہرست کو مختصر اور تعاون کی فہرست کو طویل” کرنا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کو 10 میں سے 12 درجہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے کئی اہم فیصلوں پر اتفاق کیا ہے اور یہ معاہدے عالمی معیشت کے لیے بہتری لائیں گے۔
دیگر اہم امور پر گفتگو
تجارتی معاملات کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے عالمی اور دوطرفہ نوعیت کے دیگر امور پر بھی بات چیت کی:
- فینٹانائل کنٹرول: دونوں رہنماؤں نے اس خطرناک مصنوعی افیون کے مواد کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
- یوکرین پر تعاون: ٹرمپ کے مطابق، امریکا اور چین یوکرین میں جاری جنگ کے معاملے پر مشترکہ طور پر کام کرنے پر تیار ہیں۔
- توانائی تعاون: صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ دونوں ممالک الاسکا سے تیل اور گیس کی خریداری سے متعلق ایک بڑے توانائی معاہدے پر بات چیت شروع کریں گے۔
- مستقبل کے دورے: صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ سال اپریل میں چین کا دورہ کریں گے، جس کے بعد صدر شی جن پنگ بھی امریکا کا دورہ کریں گے۔
اس ملاقات اور معاہدوں کو عالمی منڈیوں نے مثبت اشارے کے طور پر لیا ہے اور اسے دو بڑی اقتصادی طاقتوں کے درمیان طویل تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

