Site icon URDU ABC NEWS

پاکستان میں چیف آف ڈیفنس فورس کا نیا کردار اور ادارتی چیلنجز: طاقت کا ارتکاز یا ادارہ سازی کا فقدان؟

Role and challenges of cdf

اسلام آباد: پاکستان کی عسکری قیادت میں حالیہ تبدیلی اور چیف آف ڈیفنس فورس کے نئے عہدے کے قیام نے دفاعی تجزیہ کاروں کے درمیان ایک گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ یہ اقدام پاکستان کی مسلح افواج کی تینوں شاخوں (آرمی، نیوی، ایئر فورس) کے درمیان ہم آہنگی (Jointness) کو بہتر بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ نئے CDF کے کردار کو ادارتی ڈھانچے میں شامل کرنے کے بجائے، یہ عہدہ محض ایک “طاقت کا مرکز” بن کر رہ سکتا ہے، جس سے طویل مدتی اصلاحات کے اہداف متاثر ہو سکتے ہیں۔

مقصد: ہم آہنگی اور مشترکہ جنگی صلاحیت

CDF کا بنیادی مقصد جنگی حکمت عملیوں، آپریشنل منصوبہ بندی، اور وسائل کی تقسیم کے عمل کو مربوط بنانا ہے۔ پاکستان کے حریف ممالک (جیسے بھارت) میں بھی اسی طرح کے CDS (چیف آف ڈیفنس اسٹاف) کا عہدہ موجود ہے، جس کا مقصد تیزی سے بدلتے ہوئے جنگی ماحول میں مشترکہ (Joint) آپریشنز کو مؤثر بنانا ہے۔

تاہم، ناقدین کی تشویش ہے کہ اس نئے کردار کی تشکیل میں جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے، وہ کسی مضبوط “ادارتی ڈھانچے” کی تشکیل پر کم اور ایک فرد کی “اختیارات” پر زیادہ مرکوز ہے۔

اہم ادارتی چیلنجز

تجزیہ کاروں کے مطابق، CDF کے کردار میں درج ذیل بنیادی ادارتی مسائل موجود ہیں:

  1. اختیارات کا ارتکاز: اگرچہ CDF کا مقصد تینوں سروسز کو مربوط کرنا ہے، لیکن اگر اس کے اختیارات کو قانونی اور ادارتی طور پر واضح نہ کیا گیا تو یہ عہدہ دوسرے فوجی سربراہان کے اختیارات کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے داخلی تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر، آرمی چیف کا کردار اور CDF کے درمیان طاقت کی تقسیم ایک نازک توازن کی متقاضی ہے۔
  2. ادارہ جاتی ڈھانچے کا فقدان: مشترکہ جنگی صلاحیت (Jointness) صرف ایک فرد کے تقرر سے حاصل نہیں ہوتی۔ اس کے لیے ایک مکمل جدید جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر اور ایک مضبوط جوائنٹ ملٹری کمانڈ تھیٹر سسٹم کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ CDF کے ماتحت کام کرے۔ اگر یہ ادارتی ڈھانچہ مکمل طور پر قائم نہ کیا گیا تو CDF کا کردار محض ایک مشاورتی یا رسمی حیثیت تک محدود ہو سکتا ہے، جیسا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی (CJCSC) کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔
  3. عسکری منصوبہ بندی میں تعطل کا خطرہ: اگر CDF کو بجٹ کی تقسیم، خریداری، اور آپریشنل ہدایات میں حقیقی ادارتی اختیارات حاصل نہیں ہوتے، تو اصلاحات کی رفتار سست پڑ سکتی ہے، اور ہر سروس (آرمی، نیوی، ایئر فورس) اپنے روایتی راستے پر چلتی رہے گی۔

مستقبل کی راہ

ماہرین کا مؤقف ہے کہ نئے CDF کو محض ایک کمانڈر کے طور پر دیکھنے کے بجائے، اسے ادارہ سازی کرنے والے (Institution Builder) کے طور پر اختیار دیا جانا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور عسکری قیادت مل کر درج ذیل اقدامات کریں:

CDF کا نیا عہدہ پاکستان کے دفاعی ڈھانچے میں ایک تاریخی موقع فراہم کرتا ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ کیا قیادت طاقت کے ارتکاز سے آگے بڑھ کر مستحکم ادارے بنانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے یا نہیں۔

Exit mobile version