۱. آج کے سونے کے موجودہ ریٹ (24 قیراط)
عالمی اور مقامی مارکیٹ کے مطابق، پاکستان میں سونے کی قیمتیں مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہیں (یہ ریٹ 4 اکتوبر 2025 کے قریب کے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں):
معیار (Quality) | وزن (Weight) | قیمت (لگ بھگ) (PKR) |
24 قیراط (24K) | فی تولہ (Per Tola) | 406,200 روپے |
24 قیراط (24K) | فی 10 گرام (Per 10 Grams) | 348,300 روپے |
نوٹ: یہ قیمتیں مختلف شہروں کی صرافہ مارکیٹوں میں معمولی فرق کے ساتھ تبدیل ہو سکتی ہیں اور تازہ ترین قیمت کے لیے آپ کو مقامی جیولر یا صرافہ ایسوسی ایشن سے تصدیق کرنی چاہیے۔
۲. سونا اتنا مہنگا کیوں ہو رہا ہے؟
سونے کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کی بنیادی طور پر دو بڑی وجوہات ہیں:
الف) عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال (Global Uncertainty)
- محفوظ پناہ گاہ (Safe Haven Demand): جب دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں یا مالیاتی نظام میں غیر یقینی کی صورتحال ہوتی ہے تو سرمایہ کار اپنے پیسے کو محفوظ رکھنے کے لیے سونے کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی مانگ سے عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہو جاتا ہے۔
- عالمی افراط زر (Global Inflation): جب بڑے ملکوں میں مہنگائی بڑھتی ہے تو سونے کو افراط زر کے خلاف ایک بہترین بچاؤ سمجھا جاتا ہے، جس سے اس کی قیمت بڑھتی ہے۔
ب) ملکی معاشی صورتحال (Domestic Economic Factors)
- روپے کی قدر میں کمی (PKR Devaluation): پاکستان میں سونے کی قیمت بین الاقوامی قیمت کو امریکی ڈالر کے ریٹ سے ضرب دے کر نکالی جاتی ہے۔ جب پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہوتی ہے تو سونا خود بخود مہنگا ہو جاتا ہے، قطع نظر اس کے کہ عالمی قیمت میں تبدیلی آئی ہو یا نہیں۔
- درآمدی اخراجات (Import Costs): چونکہ پاکستان بڑی مقدار میں سونا درآمد کرتا ہے، ڈالر کے بڑھتے ہوئے ریٹ کی وجہ سے درآمدی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے، جو مقامی خریدار پر پڑتا ہے۔
۳. سرمایہ کاری کس میں کریں؟ (عمومی مشورہ)
یہ مشورہ عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے پیشہ ورانہ مالیاتی مشورہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ سرمایہ کاری کا بہترین فیصلہ آپ کی ذاتی مالی حیثیت، خطرہ مول لینے کی صلاحیت اور مقصد پر منحصر ہوتا ہے۔
پاکستان میں سرمایہ کاری کے کچھ مشہور اور عمومی آپشنز درج ذیل ہیں:
آپشن (Option) | تفصیل (Details) | فوائد (Pros) | خطرات (Risks) |
سونا (Gold) | جسمانی سونا خریدنا یا گولڈ بانڈز میں سرمایہ کاری۔ | یہ افراط زر کے خلاف بہترین تحفظ ہے اور کرنسی کی گراوٹ کے وقت قدر برقرار رکھتا ہے۔ | اس پر کوئی منافع (periodic income) نہیں ملتا اور حفاظت کا مسئلہ ہوتا ہے۔ |
رئیل اسٹیٹ (Real Estate) | زمین، پلاٹ، یا تعمیر شدہ پراپرٹی خریدنا۔ | طویل مدت میں بہتر منافع (Capital Appreciation)، اور کرائے کی صورت میں مستقل آمدنی۔ | بڑی رقم کی ضرورت ہوتی ہے، فروخت کرنے میں وقت لگ سکتا ہے (Liquidity issue)، اور قیمتوں میں جمود آ سکتا ہے۔ |
اسٹاک مارکیٹ (Stock Market) | پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں درج کمپنیوں کے حصص (Shares) خریدنا۔ | افراط زر سے زیادہ منافع کمانے کا موقع اور کم رقم سے آغاز کیا جا سکتا ہے۔ | بہت زیادہ خطرہ (High Volatility)، مارکیٹ کے حالات سے گہری وابستگی، اور فوری نقصان کا امکان۔ |
قومی بچت اسکیمیں (National Savings) | سیونگ سرٹیفیکیٹس، بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ وغیرہ۔ | کم خطرہ، اور حکومتی ضمانت کے ساتھ مستقل آمدنی (Fixed Return)۔ | عام طور پر منافع کی شرح افراط زر سے کم ہوتی ہے، جس سے اصل قدر گھٹ سکتی ہے۔ |
حتمی مشورہ: سرمایہ کاری سے پہلے، اپنے مالی حالات کا جائزہ لیں اور کسی قابل اعتماد مالیاتی مشیر (Financial Advisor) سے تفصیلی مشورہ ضرور لیں۔