ڈھاکہ/لندن: بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے برطانیہ کی لیبر پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ اور سابق وزیر، ٹیولپ صدیق کو کرپشن کے ایک مقدمے میں غیر موجودگی میں دو سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خاندان کے خلاف عبوری حکومت کی طرف سے کی جانے والی وسیع پیمانے پر احتسابی کارروائی کا حصہ ہے۔
ٹیولپ صدیق، جو لندن کے حلقہ ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ کی نمائندگی کرتی ہیں اور شیخ حسینہ کی بھانجی ہیں، نے ان الزامات کو “مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے مقدمے کو سیاسی انتقام کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
🏛️ مقدمہ کی اصل وجہ کیا بنی؟
بنگلہ دیش میں ٹیولپ صدیق پر چلائے جانے والے مقدمے کا بنیادی الزام زمین کی بدعنوانی سے جڑا ہوا ہے۔
- الزام: انسداد بدعنوانی کمیشن (ACC) کے پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا کہ ٹیولپ صدیق نے بطور برطانوی رکن پارلیمنٹ اپنے “خصوصی اثر و رسوخ” کا ناجائز استعمال کیا تاکہ وہ اپنی خالہ، اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ پر دباؤ ڈال کر اپنے خاندان کے لیے قیمتی زمینیں حاصل کر سکیں۔
- مستفید ہونے والے افراد: الزام ہے کہ یہ زمینیں ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے میں پرباچل نیو ٹاؤن پروجیکٹ کے تحت ٹیولپ صدیق کی والدہ (شیخ ریحانہ)، بھائی اور بہن کو غیر قانونی طور پر مختص کروائی گئیں۔
- عدالتی فیصلہ: عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں قرار دیا کہ ٹیولپ صدیق بدعنوانی میں ملوث تھیں اور انہوں نے اپنی خالہ کو اپنے خاندان کو زمینیں دینے کے لیے “بدعنوان طریقے سے متاثر” کیا۔
👨👩👧👦 سزا یافتہ خاندان کے دیگر افراد
ٹیولپ صدیق کے ساتھ اس مقدمے میں ان کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی سزا سنائی گئی:
- شیخ ریحانہ (والدہ): انہیں اس کیس کا مرکزی ملزم قرار دیا گیا اور سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔
- شیخ حسینہ (خالہ): معزول وزیر اعظم کو اسی بدعنوانی کے کیس میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ یہ تمام سزائیں غیر حاضری (in absentia) میں سنائی گئی ہیں، کیونکہ نہ تو شیخ حسینہ، نہ ٹیولپ صدیق اور نہ ہی ان کی والدہ عدالتی کارروائی کے دوران بنگلہ دیش میں موجود تھیں۔
⚔️ سیاسی پس منظر اور انتقام کا دعویٰ
ٹیولپ صدیق کے خلاف یہ کارروائی بنگلہ دیش کے وسیع تر سیاسی تناظر کا حصہ ہے۔
- شیخ حسینہ کی معزولی: اگست 2024 میں عوامی احتجاج کے بعد شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت قائم ہوئی۔
- احتساب کا عمل: عبوری حکومت کا ایک بنیادی مینڈیٹ حسینہ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات اور مقدمات چلانا ہے۔
- ٹیولپ صدیق کا رد عمل: ٹیولپ صدیق نے اپنے دفاع میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اس لیے نشانہ بن رہی ہیں کیونکہ وہ شیخ حسینہ کی بھانجی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے بچپن سے بنگلہ دیشی پاسپورٹ نہیں رکھا، اور نہ ہی ان پر عائد الزامات کی تفصیلات انہیں فراہم کی گئیں اور نہ ہی انہیں مناسب قانونی نمائندگی کا موقع ملا۔

