Site icon URDU ABC NEWS

کیا آپ کو کیریئر کے لیے برطانیہ منتقل ہونا چاہیے؟ ایک جامع تجزیہ

UK for Career

برطانیہ طویل عرصے سے دنیا بھر کے ہنرمند افراد، خاص طور پر جنوبی ایشیا کے لوگوں کے لیے کیریئر بنانے کی ایک پرکشش منزل رہا ہے۔ لندن کی چمک دمک، پاؤنڈ کی قدر اور عالمی معیار کا لائف اسٹائل بہت سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ لیکن موجودہ عالمی معاشی حالات اور برطانیہ کے امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں کے بعد، یہ سوال بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ “کیا آج کے دور میں برطانیہ منتقل ہونا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے؟”

ذیل میں ہم اس فیصلے کے مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔

برطانیہ منتقل ہونے کے مثبت پہلو

1. عالمی معیار کا کیریئر ایکسپوژر

برطانیہ، خاص طور پر لندن، دنیا کا مالیاتی اور کاروباری مرکز ہے۔ یہاں کام کرنے کا مطلب ہے کہ آپ کو عالمی معیار کی کمپنیوں اور ملٹی نیشنل کلچر میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ تجربہ آپ کے “سی وی” (CV) کو ہمیشہ کے لیے وزنی بنا دیتا ہے۔

2. مضبوط کرنسی اور کمائی

برطانوی پاؤنڈ (GBP) دنیا کی مضبوط ترین کرنسیوں میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ایک اچھی تنخواہ والی نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو آپ پاکستان یا دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ کما سکتے ہیں۔ بچت کی گئی رقم جب آپ اپنے ملک بھیجتے ہیں تو ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے اس کی قدر بہت بڑھ جاتی ہے۔

Shutterstock

3. کام اور زندگی کا توازن (Work-Life Balance)

برطانیہ میں ملازمین کے حقوق کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ عام طور پر ہفتے میں 37.5 سے 40 گھنٹے کام ہوتا ہے اور سالانہ 25 سے 30 دن کی بامعاوضہ چھٹیاں (Paid Leaves) ملتی ہیں۔ اوور ٹائم کا کلچر کم ہے اور ویک اینڈز پر کام کا دباؤ نہیں ہوتا۔

4. مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات

5. کثیر الثقافتی ماحول

برطانیہ میں پاکستانی، ہندوستانی اور بنگلہ دیشی کمیونٹی بہت بڑی تعداد میں آباد ہے۔ حلال کھانا، مساجد اور دیسی گروسری اسٹورز آسانی سے ہر شہر میں مل جاتے ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو اجنبیت کا احساس کم ہوتا ہے۔

برطانیہ منتقل ہونے کے چیلنجز (Cons)

1. رہائش اور زندگی کے اخراجات (Cost of Living)

یہ اس وقت برطانیہ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لندن اور دیگر بڑے شہروں میں کرائے (Rent) آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ تنخواہ کا ایک بڑا حصہ (کبھی کبھی 40 سے 50 فیصد) صرف کرائے میں چلا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بجلی اور گیس کے بلز بھی بہت زیادہ ہیں۔

2. سخت ویزا قوانین (New Visa Rules)

حالیہ برسوں میں برطانوی حکومت نے “اسکلڈ ورکر ویزا” (Skilled Worker Visa) کے لیے کم از کم تنخواہ کی حد (Salary Threshold) میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ اب آپ کو اسپانسرشپ حاصل کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ تنخواہ کی آفر درکار ہوتی ہے، جس سے نئے لوگوں کے لیے مواقع محدود ہو گئے ہیں۔

3. ٹیکسوں کی بھرمار

برطانیہ میں انکم ٹیکس اور نیشنل انشورنس (NI) کی کٹوتی کافی زیادہ ہے۔ اگر آپ کی تنخواہ کاغذ پر بہت زیادہ لگتی ہے، تب بھی ٹیکس کٹنے کے بعد ہاتھ میں آنے والی رقم (Take Home Pay) توقع سے کم ہو سکتی ہے۔ کونسل ٹیکس (Council Tax) ہر گھر کو الگ سے دینا پڑتا ہے۔

4. موسم اور ذہنی صحت

برطانیہ کا موسم اکثر تارکین وطن کے لیے ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔ سال کا بیشتر حصہ بادل، بارش اور سردی میں گزرتا ہے۔ سورج کم نکلنے کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی اور افسردگی عام مسائل ہیں۔

5. این ایچ ایس (NHS) پر دباؤ

اگرچہ علاج مفت ہے، لیکن ڈاکٹر سے اپائنٹمنٹ ملنا اور ہسپتالوں میں انتظار کا وقت (Waiting Time) بہت طویل ہو چکا ہے۔ ایمرجنسی کے علاوہ عام بیماریوں کے لیے جی پی (GP) تک رسائی مشکل ہو سکتی ہے۔

کن لوگوں کو جانا چاہیے؟ (فیصلہ کن نکات)

آپ کو برطانیہ منتقل ہونے کا فیصلہ تب کرنا چاہیے جب:

  1. آپ کا شعبہ آئی ٹی، ہیلتھ کیئر (ڈاکٹر/نرس)، یا فنانس ہو: ان شعبوں میں تنخواہیں اچھی ہیں اور ڈیمانڈ بھی زیادہ ہے۔
  2. تنخواہ کی آفر اچھی ہو: اگر آپ اکیلے ہیں تو کم از کم 35,000 سے 40,000 پاؤنڈ سالانہ، اور اگر فیملی ساتھ ہے تو 50,000 پاؤنڈ سے زائد کی آفر پر ہی گزارا ممکن ہے۔
  3. آپ لندن سے باہر جانے کو تیار ہوں: مانچسٹر، برمنگھم، یا لیڈز جیسے شہروں میں اخراجات لندن کے مقابلے میں کم ہیں اور معیار زندگی بہتر ہو سکتا ہے۔ ShutterstockExplore

حتمی رائے

برطانیہ کیریئر کی ترقی کے لیے اب بھی ایک بہترین پلیٹ فارم ہے، لیکن یہ اب “پیسہ بنانے کی مشین” نہیں رہا جیساکہ 20 سال پہلے سمجھا جاتا تھا۔ اگر آپ کو ایک ایسی نوکری مل رہی ہے جو ویزا کی شرائط پوری کرتی ہے اور آپ مہنگائی کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، تو یہ تجربہ آپ کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کو بہت بہتر بنا سکتا ہے۔ لیکن، بغیر کسی ٹھوس جاب آفر کے یا کم تنخواہ پر جانے کا رسک لینے سے پہلے سو بار سوچیں۔

Exit mobile version