اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے ملک بھر کے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو والدین کو مہنگی سٹیشنری، کاپیاں اور لوگو والے یونیفارم مخصوص دکانداروں سے خریدنے پر مجبور کرنے کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ کمیشن نے ان اسکولوں پر اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرنے اور والدین کو مہنگے داموں سامان خریدنے پر مجبور کر کے ‘یرغمال گاہک’ بنانے کا الزام لگایا ہے۔
اجارہ داری کے غلط استعمال کی انکوائری
سی سی پی نے متعدد شکایات پر سو موٹو کارروائی کرتے ہوئے انکوائری کا آغاز کیا تھا۔ انکوائری رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ یہ اسکول سسٹمز اپنے وسیع نیٹ ورک (جس میں ہزاروں کیمپس اور لاکھوں طلبہ شامل ہیں) میں داخلہ جاری رکھنے کو اس شرط سے جوڑ دیتے ہیں کہ طلبہ اسکول کے لوگو والی کاپیاں، ورک بکس، اور یونیفارم صرف اسکول کے منظور شدہ یا مخصوص دکانداروں سے خریدیں۔
انکوائری کے مطابق، والدین کے پاس کھلی مارکیٹ سے سستے متبادل خریدنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ اسکولوں کے تجارتی فیصلوں کی پابندی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نجی اسکولوں کی یہ پالیسی مسابقت کے عمل کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور ملک بھر میں ہزاروں چھوٹے سٹیشنری فروشوں اور یونیفارم تیار کرنے والے کاروباروں کے لیے مارکیٹ کے دروازے بند کر دیتی ہے۔
قیمتوں میں 280 فیصد تک کا اضافہ
رپورٹ کے مطابق، نجی اسکولوں کی جانب سے فروخت کیے جانے والے لازمی “اسٹڈی پیکس” (کتابوں، کاپیوں اور دیگر تعلیمی مواد کا پیکج) کی قیمت کھلی مارکیٹ میں دستیاب یکساں اشیا کے مقابلے میں 53 فیصد سے لے کر 280 فیصد تک زیادہ پائی گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ جو کاپی یا یونیفارم کھلی مارکیٹ میں بہت کم قیمت پر دستیاب ہے، وہی چیز اسکول کے نامزد کردہ وینڈر سے کئی گنا زیادہ قیمت پر خریدنی پڑتی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ لازمی برانڈڈ سپلائیز اور تجارتی پابندیاں کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4(1) اور 4(2)(a) کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، جو بازار میں اجارہ داری کے غلط استعمال پر قدغن لگاتے ہیں۔
جن اسکولوں کو نوٹس جاری ہوئے
مسابقتی کمیشن نے جن 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں ان میں ملک کے مشہور اور بڑے تعلیمی ادارے شامل ہیں، جن میں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، دی سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرامر اسکول (LGS)، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیم، کَپس (KIPS)، الائیڈ اسکولز، سپرنوا، دار ارقم، اسٹیپ اسکول، ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل، یونائیٹڈ چارٹر اسکول، اور دی اسمارٹ اسکول وغیرہ شامل ہیں۔
آئندہ کا لائحہ عمل
مسابقتی کمیشن نے تمام اسکول سسٹمز کو 14 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور انہیں حکم دیا ہے کہ وہ اپنے بااختیار نمائندوں کے ذریعے کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو سی سی پی کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 31 کے تحت سخت احکامات جاری کرے اور سیکشن 38 کے تحت ہر اسکول پر ساڑھے سات کروڑ روپے تک کا بھاری جرمانہ عائد کرے۔
یہ اقدام والدین کے حقوق کے تحفظ اور نجی تعلیمی شعبے میں شفاف کاروباری ماحول کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

