Site icon URDU ABC NEWS

پاکستان کی نئی ‘سیف سٹی’ کیمرہ خصوصیت: پرائیویسی کا ایک خوفناک خواب

Cameras that violate privacy

پاکستان کے ‘سیف سٹی’ پروجیکٹس میں متعارف کرائی گئی ایک نئی خصوصیت ملک بھر کے شہریوں کے لیے پرائیو کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا کر رہی ہے۔ یہ نئی خصوصیت، جو مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتے ہوئے عوام کی نگرانی کو ایک نئے درجے پر لے جاتی ہے، پرائیویسی کے حقوق کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔


👁️ نئی خصوصیت کیا ہے؟

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے بڑے شہروں جیسے لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں نصب ‘سیف سٹی’ کیمروں کے نظام کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ اس نئے نظام میں اب مندرجہ ذیل جدید نگرانی کی صلاحیتیں شامل ہیں:

😟 پرائیویسی کے خدشات کیوں؟

یہ خصوصیات بظاہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے بنائی گئی ہیں، لیکن ان کے استعمال سے شہری آزادیوں اور پرائیویسی پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:

⚖️ بین الاقوامی تناظر

پرو پاکستانی کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک نے چہرے کی شناخت جیسی ٹیکنالوجی کو یا تو مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا ہے یا اس کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں تاکہ شہری حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ تاہم، پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو پرائیویسی کے تحفظات پر مناسب غور کیے بغیر اپنایا جا رہا ہے۔


📝 اختتامیہ

یہ نئی ‘سیف سٹی’ خصوصیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بے پناہ طاقت فراہم کرتی ہے، لیکن پرائیویسی کے تحفظ کے لیے کوئی مناسب چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں ہے۔ جب تک حکومت نگرانی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے سخت قوانین اور شفاف طریقہ کار متعارف نہیں کراتی، یہ نظام پاکستانی شہریوں کی پرائیویسی کے لیے ایک خوفناک خواب اور ان کی بنیادی آزادیوں کے لیے ایک مستقل خطرہ بنا رہے گا۔


کیا آپ پاکستان میں پرائیویسی کے قوانین اور حقوق کے بارے میں مزید معلومات چاہتے ہیں؟

Exit mobile version