پیرس: فرانس کو اس وقت ایک شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے جب وزیر اعظم گیبریل اٹال نے اپنی حکومت کے استعفے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی حکومت پارلیمنٹ میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے اور عوامی حمایت میں بھی تیزی سے کمی آ رہی تھی۔ اس استعفے نے ملک کے سیاسی مستقبل کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔
استعفے کی وجوہات
گیبریل اٹال نے اپنے استعفے کی بنیادی وجوہات میں حکومتی جماعتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور معاشی اصلاحات پر پیدا ہونے والے شدید اختلافات کو قرار دیا ہے۔ صدر ایمانوئل میکرون کے اقتدار کے دوران اٹال کو ایک نوجوان اور باصلاحیت لیڈر کے طور پر دیکھا جا رہا تھا جو ملک کو معاشی بحران سے نکال سکتے تھے۔ تاہم، ان کی جانب سے پیش کی گئی سخت گیر معاشی پالیسیوں اور عوامی بجٹ میں کٹوتیوں نے حکومتی اتحاد کو تقسیم کر دیا تھا۔
اہم معاشی اور سماجی مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بڑھتی ہوئی دوری نے بھی بحران کو جنم دیا۔ پنشن اصلاحات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی جیسے مسائل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوئے تھے۔
صدر میکرون کے سامنے چیلنجز
وزیر اعظم کے استعفے کے بعد اب صدر ایمانوئل میکرون کے سامنے کئی اہم اور مشکل چیلنجز ہیں۔ ان کے پاس کئی آپشنز ہیں، لیکن ہر ایک کے اپنے خطرات ہیں:
- نئے وزیر اعظم کا انتخاب: صدر میکرون ایک نئے وزیر اعظم کا تقرر کر سکتے ہیں جو پارلیمنٹ میں اکثریت کے حصول کی کوشش کرے۔ ممکنہ طور پر یہ شخص اعتدال پسند اور سیاسی طور پر قابل قبول ہو تاکہ اپوزیشن کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
- حکومت کی تحلیل اور نئے انتخابات: صدر پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کا اعلان کر سکتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک قدم ہو گا، کیونکہ حالیہ عوامی بے اطمینانی کو دیکھتے ہوئے قدامت پسند اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں مضبوط ہو رہی ہیں، جو میکرون کی جماعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
- قومی اتحاد کی حکومت: صدر ایک ایسی حکومت بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں جس میں اہم اپوزیشن جماعتیں بھی شامل ہوں۔ یہ ایک مشکل راستہ ہو گا لیکن ملک میں استحکام لانے کے لیے ایک ممکنہ حل ہے۔
سیاسی مستقبل کا غیر یقینی منظر
اٹال کے استعفے کے بعد فرانس کا سیاسی مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ اگر نئے انتخابات ہوتے ہیں تو یہ ملک کے لیے اہم ہوں گے کیونکہ اس سے فرانس کی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ یورپی یونین میں فرانس کا ایک اہم کردار ہے اور اس کی اندرونی بے چینی سے یورپی یونین کے فیصلوں پر بھی اثر پڑے گا۔
اس وقت فرانسیسی عوام اور سیاست دان دونوں صدر میکرون کے اگلے قدم کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ملک کو فوری طور پر ایک مستحکم قیادت کی ضرورت ہے جو معاشی بحران اور عوامی بے چینی کو سنبھال سکے۔