تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعرات کو ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون یا بات چیت کے امکان کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ، ایران کے ساتھ تعاون کے “قابل نہیں” ہے۔
بسیج فورس کے قومی دن پر خطاب
آیت اللہ خامنہ ای نے یہ ریمارکس ایران کی نیم فوجی فورس بسیج (Basij) کے قومی دن کے موقع پر ایک ٹیلی ویژن خطاب میں دیے۔
- مذاکرات سے انکار: انہوں نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ نے ایسی کوئی خصوصیات نہیں دکھائی ہیں جو ایران کے ساتھ بات چیت کا جواز پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا، “اسلامی جمہوریہ جیسی حکومت کے لیے ایسی حکومت (امریکہ) کے قریب جانا یا تعاون کرنا مناسب نہیں ہے۔”
- پیغامات کے تبادلے کی تردید: خامنہ ای نے ان دعووں کی بھی سختی سے تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔ انہوں نے ایسی تمام رپورٹس کو “مکمل جھوٹ” قرار دیا۔
جون کے تنازعے پر تبصرہ
سپریم لیڈر کا یہ بیان جون میں اسرائیل کے ساتھ ایران کے 12 روزہ تنازعے کے مہینوں بعد سامنے آیا ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا تھا جب اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے پیمانے پر بمباری کی تھی، جس کے جواب میں تہران نے میزائل اور ڈرون حملوں کی جوابی کارروائی کی تھی۔
- مقاصد کا حصول نہیں: خامنہ ای نے زور دیا کہ جون کے تنازعے کے دوران نہ تو اسرائیل اور نہ ہی امریکہ نے “کوئی مقصد” حاصل کیا۔ انہوں نے بحران کے دوران ملک میں پیدا ہونے والے نایاب داخلی اتحاد کی تعریف کی اور کہا کہ “جن لوگوں کو نظام سے اختلافات بھی تھے، وہ بھی اس کے ساتھ کھڑے رہے۔”
- عدم استحکام کی کوششیں: انہوں نے ایک بار پھر اپنے سابقہ الزامات کو دہرایا کہ اسرائیل کے حملوں کا مقصد ایران کو عدم استحکام کا شکار کرنا، بدامنی پیدا کرنا اور شہریوں کو “نظام کا تختہ الٹنے کے لیے سڑکوں پر دھکیلنا” تھا۔
ٹرمپ کے دعووں کا جواب
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ٹرمپ کے ان دعووں کو بھی مسترد کر دیا کہ امریکی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کر دیا ہے۔
خامنہ ای نے کہا، “ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ ایک ڈیل میکر ہیں، لیکن اگر کوئی ڈیل جبر کے ساتھ ہو اور اس کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ ہو، تو یہ کوئی ڈیل نہیں بلکہ مسلط کرنا اور دھونس ہے۔”
واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا تھا کہ حملوں سے ایران کو شاید ایک سے دو سال کا دھچکا لگا ہے، تاہم بعض خفیہ امریکی رپورٹس کے مطابق یہ دھچکا صرف چند مہینوں کا ہو سکتا ہے۔ خامنہ ای ماضی میں بھی ٹرمپ کے ایسے دعووں کو “خواب دیکھنا بند کرو” کہہ کر مسترد کر چکے ہیں۔

