طرابلس: لیبیا سے ایک افسوسناک خبر موصول ہوئی ہے جس کے مطابق ملک کے آرمی چیف (فوجی سربراہ) ایک خوفناک طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ ایک سرکاری دورے پر روانہ تھے، جس نے لیبیا کی پہلے سے غیر مستحکم سیاسی اور عسکری صورتحال میں ایک نیا ارتعاش پیدا کر دیا ہے۔
حادثے کی تفصیلات
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، آرمی چیف کو لے جانے والا فوجی طیارہ اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔
- مقامِ حادثہ: حادثہ لیبیا کے مشرقی حصے میں پیش آیا، جہاں عسکری ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
- جانی نقصان: طیارے میں سوار آرمی چیف سمیت ان کے قریبی رفقاء اور عملے کے اراکین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
- تکنیکی وجوہات: اگرچہ ابھی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابتدائی قیاس آرائیوں کے مطابق طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی، لیکن تخریب کاری کے پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا رہا۔
آرمی چیف کا کردار اور اہمیت
ہلاک ہونے والے آرمی چیف لیبیا کی عسکری صف بندی میں ایک کلیدی حیثیت رکھتے تھے۔
- فوجی اتحاد: انہوں نے لیبیا کے مختلف بکھرے ہوئے عسکری دھڑوں کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
- سیاسی اثر و رسوخ: وہ نہ صرف ایک فوجی جرنیل تھے بلکہ ملک میں جاری امن عمل اور سیاسی مذاکرات میں بھی ان کا گہرا اثر تھا۔
- دہشت گردی کے خلاف جنگ: ان کی قیادت میں لیبیا کی افواج نے مختلف مسلح گروہوں اور شدت پسندوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی تھیں۔
لیبیا میں غیر یقینی کی صورتحال
اس اچانک حادثے کے بعد لیبیا میں ایک بار پھر قیادت کا خلا پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
- سیکیورٹی الرٹ: دارالحکومت طرابلس اور دیگر بڑے شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کے ردِ عمل یا داخلی انتشار سے بچا جا سکے۔
- حکومتی ردِ عمل: لیبیائی حکومت نے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔
عالمی برادری کا ردِ عمل
عالمی سطح پر اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے:
- اقوامِ متحدہ: یو این کے نمائندے نے سوڈانی عوام اور حکومت سے تعزیت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
- عرب ممالک: سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات نے بھی لیبیا کی قیادت سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
کیا یہ محض ایک حادثہ ہے؟
سیاسی تجزیہ کار اس واقعے کو محض اتفاق ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبیا میں جاری طاقت کی جنگ اور غیر ملکی مداخلت کے تناظر میں اس حادثے کی شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔ اگر یہ ثابت ہوا کہ طیارے کو گرایا گیا تھا، تو اس سے ملک میں ایک نئی خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے۔
اختتامی کلمات
لیبیا کے آرمی چیف کی ہلاکت ملک کے لیے ایک ایسا صدمہ ہے جس کے اثرات دیر تک محسوس کیے جائیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ لیبیا کی عسکری قیادت اس بحران سے کیسے نکلتی ہے اور کون ان کی جگہ سنبھال کر ملک کو استحکام کی طرف لے جاتا ہے۔

