Site icon URDU ABC NEWS

نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی ہٹائی گئی، پرتشدد مظاہروں میں 19 افراد ہلاک

nepal

کھٹمنڈو: نیپال کی حکومت نے ملک بھر میں جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندی اٹھا لی ہے، جس میں فیس بک اور یوٹیوب جیسی مقبول ویب سائٹس بھی شامل تھیں۔ یہ فیصلہ ہنگامی کابینہ اجلاس میں مظاہرین کے مطالبات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف نوجوانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا تھا، جو پرتشدد صورتحال اختیار کر گیا۔ پیر کے روز ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں نے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

مظاہرین، جنہیں “جنریشن زی” (Gen Z) کا حصہ سمجھا جاتا ہے، نے نہ صرف سوشل میڈیا پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، بلکہ وہ حکومت سے ملک میں کرپشن کے خاتمے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پابندی ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اس صورتحال کے بعد، نیپال کے وزیر برائے مواصلات اور اطلاعات پرتھوی سبا گرونگ نے میڈیا کو بتایا کہ ہنگامی کابینہ اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ “جنریشن زی” کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور سوشل میڈیا پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کے جذبات کو سمجھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔

سوشل میڈیا پر عائد اس پابندی کے پیچھے کیا وجوہات تھیں، اس پر حکومت نے کوئی واضح بیان نہیں دیا تھا۔ تاہم، ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت نے عوامی غصے اور سیاسی مخالفین کی آواز کو دبانے کے لیے یہ اقدام کیا تھا۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ پابندی کے خاتمے کے بعد ملک میں حالات کس حد تک معمول پر آتے ہیں۔

Exit mobile version