Site icon URDU ABC NEWS

پاکستان کے جے-10 سی طیاروں کی تعداد بھارت کے رافیل بیڑے کے برابر ہوگئی

Pakistan's J10-C equals Indian's Raffle

واشنگٹن/راولپنڈی: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ (PAF) کی جانب سے چین سے حاصل کیے گئے جدید ترین ‘جے-10 سی’ (J-10C) لڑاکا طیاروں کی تعداد اب بھارت کے فرانسیسی ساختہ ‘رافیل’ (Rafale) طیاروں کے بیڑے کے برابر پہنچ چکی ہے۔ اس پیشرفت کو جنوبی ایشیا میں فضائی توازن کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے اہم مندرجات

امریکی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، چین نے پاکستان کو جے-10 سی طیاروں کی فراہمی انتہائی تیز رفتاری سے مکمل کی ہے۔ رپورٹ میں درج ذیل نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے:

جے-10 سی اور رافیل: ایک تقابلی جائزہ

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ رافیل ایک ‘ٹوین انجن’ طیارہ ہے اور جے-10 سی ‘سنگل انجن’، لیکن چینی طیارے کی الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتیں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اسے ایک خطرناک حریف بناتے ہیں۔

  1. میزائل کی صلاحیت: پاکستان کا پی ایل-15 میزائل 145 کلومیٹر سے زائد فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جو رافیل کے ‘میٹیور’ (Meteor) میزائل کے تقریباً برابر یا بعض صورتوں میں بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔
  2. قیمت اور دیکھ بھال: جے-10 سی کی خریداری اور دیکھ بھال کے اخراجات رافیل کے مقابلے میں کافی کم ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کم بجٹ میں زیادہ بہتر فضائی دفاعی صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

علاقائی اثرات

امریکی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ان طیاروں کا حصول بھارت کی اس فضائی برتری کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے جو اس نے 2019 کے ‘بالاکوٹ واقعے’ کے بعد رافیل کی خریداری کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

دفاعی مبصرین کی رائے:

ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان یہ بڑھتا ہوا دفاعی تعاون نہ صرف پاکستان کے دفاع کو مضبوط کر رہا ہے بلکہ بھارت کے لیے خطے میں اپنی برتری قائم رکھنا مشکل بنا رہا ہے۔ جے-10 سی کی شمولیت نے پاکستان کو ‘بیونڈ ویژوئل رینج’ (BVR) یعنی نظروں سے اوجھل ہدف کو نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیت فراہم کر دی ہے۔

مستقبل کی حکمت عملی

رپورٹ کے مطابق، پاکستان مزید جدید ٹیکنالوجی بشمول پانچویں نسل کے لڑاکا طیاروں (FC-31/J-31) کے حصول کے لیے بھی چین کے ساتھ مذاکرات کے جدید مراحل میں ہے، جو آنے والے برسوں میں خطے کے دفاعی منظر نامے کو مزید تبدیل کر سکتا ہے۔

Exit mobile version