خیبر پختونخوا (کے پی) میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک اہم سیاسی پیش رفت سامنے آئ ہے، جہاں وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بلائے گئے امن جرگے میں شرکت کرنے کا باضابطہ فیصلہ کیا ہے۔ یہ جرگہ 12 نومبر کو پشاور میں خیبر پختونخوا اسمبلی ہال میں منعقد ہوگا، جس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمے اور صوبے میں پائیدار امن کے لیے ایک متفقہ قومی حکمت عملی تشکیل دینا ہے۔
وفاقی حکومت کی رضامندی
وفاقی حکومت کی جانب سے اس جرگے میں شرکت کا اعلان وفاقی وزیر برائے سرحدی امور امیر مقام نے اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا، جس میں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد قیصر بھی موجود تھے۔ یہ اعلان موجودہ سیاسی ماحول میں ایک نایاب لمحہ فکریہ ہے، جہاں حزب اختلاف اور حکومتی اتحاد ایک اہم قومی مسئلے پر تعاون کے لیے آمادہ نظر آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے اس موقع پر کہا کہ پی ٹی آئی نے اس اجلاس کا واضح مقصد پیش کیا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں، اور اس کوشش میں ہم سب ایک ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک میں امن کے لیے سب کو مل بیٹھ کر کام کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی کا موقف اور سیاسی اتفاق
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد قیصر نے وفاقی حکومت کی دعوت قبول کرنے پر شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ پائیدار استحکام کے لیے صوبائی اور وفاقی قیادت دونوں کو مل کر ایک منظم منصوبہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر بے امنی پر قابو پانا کسی ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں ہے، اور یہ معاملہ سیاست سے بالاتر ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ اس جرگے کی سربراہی خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی کر رہے ہیں، تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت اور وسیع نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسپیکر سواتی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی (ملٹری آپریشن) کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ صوبائی حکومت کی مرضی سے ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہئیں، بلکہ ان لوگوں کو شامل کرنا ضروری ہے جنہوں نے کئی سال تک شہادتیں دیکھی ہیں۔
جرگے میں کون کون شریک ہوگا؟
امن جرگے میں شرکت کے لیے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان، صدور، اور جنرل سیکریٹریز کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ:
- سابق وزرائے اعلیٰ اور گورنرز۔
- سول سوسائٹی کے نمائندے۔
- خیبر پختونخوا بار ایسوسی ایشن کے اکابرین۔
- مختلف قبائلی علاقوں کے مشران (بزرگ) بھی شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان سمیت دیگر اہم صوبائی رہنماؤں کو بھی شرکت کی باضابطہ دعوت دی ہے۔
مقصد اور آئندہ کا لائحہ عمل
امن جرگے کا بنیادی مقصد صوبے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا اور ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ اسپیکر سواتی نے بتایا کہ جرگے میں تمام سیاسی قیادت کی تجاویز کو شرائط و ضوابط (Terms of Reference – ToRs) میں شامل کیا جائے گا، اور تمام سیاسی قیادت سے مشورے کے بعد ہی صوبے کے امن و امان کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ کچھ ذرائع کے مطابق، جرگے کے بعد کور کمانڈر جیسے عسکری حکام سے ملاقات بھی کی جائے گی تاکہ عوامی خدشات کو دور کیا جا سکے۔

