Site icon URDU ABC NEWS

خیبر پختونخوا میں پوست کی کاشت کو قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا: وفاقی حکومت کا دو ٹوک موقف

Poppy cultivation cannot legalized

اسلام آباد/پشاور: وفاقی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں پوست (Poppy) کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی حکام کے مطابق، یہ اقدام بین الاقوامی معاہدوں اور ملک کے انسدادِ منشیات قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوگا۔

پس منظر اور صوبائی حکومت کی تجویز

خیبر پختونخوا حکومت نے حال ہی میں صوبے کے مخصوص علاقوں، بالخصوص ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) میں معاشی بدحالی کو ختم کرنے اور کسانوں کو متبادل آمدنی کے ذرائع فراہم کرنے کے لیے پوست کی “طبی مقاصد” کے لیے کاشت کو قانونی بنانے کی تجویز پر غور شروع کیا تھا۔ صوبائی حکومت کا موقف تھا کہ:

  1. معاشی استحکام: پوست سے حاصل ہونے والا مواد ادویات سازی میں استعمال ہوتا ہے، جس سے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
  2. کسانوں کی مالی امداد: ان علاقوں میں جہاں دیگر فصلیں اگانا مشکل ہے، وہاں پوست ایک نفع بخش فصل ثابت ہو سکتی ہے۔

وفاقی حکومت کے قانونی اور تزویراتی اعتراضات

وفاقی وزارتِ انسدادِ منشیات اور متعلقہ اداروں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے درج ذیل وجوہات پیش کی ہیں:

اے این ایف (ANF) کا کردار اور کریک ڈاؤن

اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) نے صوبے میں پوست کی فصلوں کو تلف کرنے کی مہم جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ “ڈرگ فری پاکستان” کے وژن کے تحت کسی بھی غیر قانونی فصل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ماضی میں بھی سوات، باجوڑ اور مہمند جیسے علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلی پوست کی فصلوں کو فورسز نے تباہ کیا ہے۔

متبادل فصلوں کی تجویز

وفاق نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسانوں کو زیتون، زعفران اور دیگر قیمتی قانونی فصلیں اگانے کے لیے مراعات فراہم کرے۔ حکومتِ پاکستان پہلے ہی عالمی اداروں کے تعاون سے ان علاقوں میں متبادل روزگار کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ منشیات کی لعنت کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔

اس تنازع نے ایک بار پھر وفاق اور صوبے کے درمیان انتظامی اور قانونی اختیارات کی بحث کو جنم دے دیا ہے، تاہم فی الحال قانونی طور پر پوست کی کاشت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

Exit mobile version