نیویارک، (4 نومبر 2025) – نیویارک سٹی میئر کا انتخاب اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، اور ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی برتری برقرار ہے، لیکن سابق گورنر اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو آخری دنوں میں اس فرق کو تیزی سے کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ تازہ ترین انتخابی جائزوں (polls) کے مطابق، 34 سالہ ترقی پسند رہنما ممدانی اب بھی اس دوڑ میں سب سے آگے ہیں، لیکن ان کی جیت کا مارجن توقع سے کہیں زیادہ تنگ ہو چکا ہے۔
انتخابی جائزوں کا خلاصہ
میئر کے انتخابات سے صرف ایک دن قبل جاری ہونے والے مختلف جائزوں میں ممدانی کی برتری کی شرح مختلف ہے۔
| پولنگ ادارہ | زہران ممدانی (ڈیموکریٹ) | اینڈریو کومو (آزاد) | کرٹس سلیوا (ریپبلکن) | مارجن |
| اطلس انٹیل (AtlasIntel) | 41% | 34% | 24% | ممدانی کی 7 پوائنٹس کی برتری |
| کوئنی پیاک یونیورسٹی | 43% | 33% | 14% | ممدانی کی 10 پوائنٹس کی برتری |
| مارسٹ پول | 48% | 32% | 16% | ممدانی کی 16 پوائنٹس کی برتری |
| ریل کلیئر پالیٹکس اوسط | 45.8% | 31.1% | 17.3% | ممدانی کی 14.7 پوائنٹس کی برتری |
اطلس انٹیل کا حالیہ ترین جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ ممدانی کی برتری ستمبر میں 20 پوائنٹس سے کم ہو کر اب صرف 7 پوائنٹس پر آ گئی ہے، جو کومو کی مہم کے لیے ایک حوصلہ افزا رجحان ہے۔ اس کے باوجود، ممدانی اکتوبر کے دوران کیے گئے تقریباً ہر بڑے پول میں دوہرے ہندسے (Double Digit) کی برتری برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت اور نتائج پر اثرات
انتخابات سے محض ایک روز قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دوڑ میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے نیویارک کے ووٹروں کو متنبہ کیا کہ اگر ڈیموکریٹک سوشلسٹ امیدوار زہران ممدانی کامیاب ہوئے تو وہ نیویارک سٹی کو وفاقی فنڈز کی فراہمی میں کمی کر دیں گے۔
- ٹرمپ کا بیان: ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ اگر “کمیونسٹ امیدوار” ممدانی میئر منتخب ہوئے تو وہ شہر کو “انتہائی کم” وفاقی فنڈز فراہم کریں گے۔ ٹرمپ نے ریپبلکن ووٹروں پر زور دیا کہ وہ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کو ووٹ دے کر ووٹ تقسیم نہ کریں، بلکہ آزاد امیدوار اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔
- ممدانی کا ردعمل: ممدانی نے ٹرمپ کے اس بیان کو دھمکی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ ٹرمپ کی کومو کی حمایت یہ ظاہر کرتی ہے کہ کومو ان کے لیے بہترین میئر ہوں گے، نیویارک کے شہریوں کے لیے نہیں۔
اہم انتخابی نکات
- برتری کا کم ہونا: اگرچہ ممدانی کی برتری کم ہوئی ہے، لیکن تمام بڑے جائزوں میں وہ اب بھی مضبوط پوزیشن پر ہیں۔ تاہم، کومو کی انتھک مہم، جس میں وہ اپنے تجربے اور بحرانی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت کو اجاگر کر رہے ہیں، اپنا اثر دکھا رہی ہے۔
- کرٹس سلیوا کا عنصر: ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کی موجودگی اس دوڑ کو تین طرفہ بنا رہی ہے اور آزاد امیدوار کومو کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے، کیونکہ سلیوا قدامت پسند ووٹروں کے ووٹ کاٹ رہے ہیں۔ اگر سلیوا دوڑ سے باہر ہو جاتے تو جائزے بتاتے ہیں کہ کومو، ممدانی کے مقابلے میں بہت قریب آ جاتے۔
- اہم شخصیات کی حمایت: ممدانی کو سابق صدر براک اوباما سمیت کئی اہم ڈیموکریٹ رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے، جنہوں نے ان کی مہم کی تعریف کی ہے۔ دوسری طرف، ارب پتی شخصیات نے ممدانی کو روکنے کے لیے کومو کی مہم میں لاکھوں ڈالر جھونک دیے ہیں۔
- قبل از وقت ووٹنگ: نیویارک سٹی بورڈ آف الیکشنز کے مطابق، قبل از وقت ووٹنگ (Early Voting) میں 734,317 سے زائد ووٹ ڈالے جا چکے ہیں، جو 2021 کے میئر انتخابات کے کل ووٹوں سے چار گنا زیادہ ہے۔ ووٹروں کی بڑی تعداد میں شرکت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس بار انتخابی نتائج کا انحصار ٹرن آؤٹ پر ہوگا۔
مجموعی طور پر، زہران ممدانی انتخابی نتائج کے لیے واضح فیورٹ ہیں، لیکن اینڈریو کومو کی طرف سے ملنے والی سخت مزاحمت اور ٹرمپ کی جانب سے وفاقی فنڈنگ کی دھمکی نے اس مقابلے کو آخری وقت تک سنسنی خیز بنا دیا ہے۔

