Site icon URDU ABC NEWS

نیو یارک میئر انتخابات 2025: تاریخ رقم، ظہران ممدانی کی شاندار فتح

nyc mayoral elections

نیو یارک، 5 نومبر 2025 – ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیو یارک سٹی میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار اور خود کو “ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کہنے والے 34 سالہ ظہران ممدانی نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیاسی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے سابق طاقتور گورنر انڈریو کومو کو فیصلہ کن شکست دی اور شہر کے پہلے مسلمان، پہلے جنوبی ایشیائی نژاد، اور ایک صدی سے زائد عرصے میں سب سے کم عمر میئر بن گئے۔

فیصلہ کن مقابلہ اور سابق گورنر کی شکست

یہ مقابلہ کئی وجوہات کی بنا پر ملکی سطح پر توجہ کا مرکز بنا رہا۔ خاص طور پر دو اہم حریفوں کے درمیان:

  1. ظہران ممدانی (ڈیموکریٹک): ایک ترقی پسند (Progressive) ریاستی اسمبلی ممبر، جنہوں نے اپنی مہم کو شہری زندگی کی بڑھتی ہوئی مہنگائی (Affordability)، کرایہ داری کے تحفظ (Rent Freeze)، اور عوامی ٹرانسپورٹ کو مفت کرنے کے ایجنڈے پر مرکوز رکھا۔
  2. انڈریو کومو (آزاد امیدوار): نیو یارک کے سابق گورنر، جو جنسی ہراسانی کے الزامات پر 2021 میں مستعفی ہونے کے بعد سیاست میں ایک زبردست واپسی کے خواہاں تھے۔ انہوں نے خود کو شہر کا زیادہ تجربہ کار اور اعتدال پسند (Moderate) متبادل قرار دیا، اور وہ ایک آزاد امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں موجود رہے۔

انتخابی نتائج کے مطابق، ممدانی نے واضح برتری حاصل کی، اور 90 فیصد سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کے بعد، وہ کومو پر تقریباً 9 فیصد پوائنٹس کی برتری کے ساتھ فاتح قرار پائے۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا کا ووٹ شیئر بہت کم رہا۔

ریکارڈ توڑ ووٹر ٹرن آؤٹ

ممدانی کی جیت کی ایک اور اہم بات یہ رہی کہ اس الیکشن میں ووٹروں کی ریکارڈ تعداد نے حصہ لیا۔ انتخابی بورڈ کے مطابق، 20 لاکھ سے زائد نیو یارک شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جو 1969 کے بعد میئر کے انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے۔ یہ ٹرن آؤٹ زیادہ تر نوجوان اور پہلی بار ووٹ دینے والے ووٹروں کی بھرپور شرکت کا نتیجہ تھا، جنہیں ممدانی کی نچلی سطح کی (Grassroots) مہم نے متحرک کیا۔

فاتحانہ خطاب: “امید نے ظلم کو شکست دی”

بروکلین میں اپنے فتح کے جشن میں، ظہران ممدانی نے ایک جذباتی اور یادگار خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا:

“ہم نے اس لیے کامیابی حاصل کی کیونکہ نیو یارک کے لوگوں نے ناممکن کو ممکن بنانے کی اجازت دی… آج کی رات ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں داخل ہوئے ہیں۔ امید نے ظلم کو شکست دی ہے۔ امید نے بڑے سرمائے اور چھوٹے خیالات کو شکست دی ہے۔ امید نے مایوسی کو شکست دی ہے۔”

ممدانی نے وعدہ کیا کہ وہ فائیوریلو لا گارڈیا کے دور کے بعد شہر کا سب سے زیادہ جارحانہ مہنگائی ایجنڈا نافذ کریں گے۔ ان کے ایجنڈے میں شامل ہیں:

قومی سیاست پر اثرات: ٹرمپ کا ردِعمل

اس میئر الیکشن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترقی پسند ڈیموکریٹس کے درمیان ایک بالواسطہ جنگ کے طور پر بھی دیکھا گیا۔ صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم کے آخری دنوں میں انڈریو کومو کی کھل کر حمایت کی اور ممدانی کو ایک “کمیونسٹ پاگل” اور “خطرناک تباہی کا انتظار” قرار دیا۔ ٹرمپ نے یہاں تک دھمکی دی تھی کہ اگر ممدانی جیت جاتے ہیں تو نیو یارک کے لیے وفاقی فنڈز کو کم کر دیا جائے گا۔

ممدانی نے اپنے خطاب میں اس دھمکی کا براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا:

“نیو یارک تارکین وطن کا شہر رہے گا، تارکین وطن کا بنایا ہوا شہر، تارکین وطن کی طاقت سے چلنے والا شہر، اور آج رات سے ایک تارک وطن کی قیادت میں چلنے والا شہر۔ اگر کوئی قوم ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں دھوکہ کھا چکی ہے تو وہ جان لے کہ انہیں شکست دینے کا طریقہ اس شہر کو معلوم ہے جس نے اسے (ٹرمپ کو) جنم دیا۔”

دوسری طرف، شکست کے بعد سابق گورنر انڈریو کومو نے ہار تسلیم کر لی، لیکن انہوں نے اپنی مہم کو ایک “احتیاطی پرچم” قرار دیا کہ شہر ایک “خطرناک راستے” پر جا رہا ہے۔

ظہران ممدانی یکم جنوری 2026 کو میئر کا عہدہ سنبھالیں گے، اور نیو یارک کی قیادت کرتے ہوئے انہیں نہ صرف اپنے وسیع ترقی پسند ایجنڈے کو پورا کرنا ہوگا بلکہ صدر ٹرمپ کی متوقع مخالفت کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ اس تاریخی فتح نے امریکی سیاست میں ترقی پسند ڈیموکریٹک سوشلزم کی طاقت کو مزید مستحکم کر دیا ہے۔

Exit mobile version