حفاظتی اور ٹریفک بہاؤ کے خدشات کے پیش نظر اہم فیصلہ؛ لاہور اور فیصل آباد سمیت دیگر بڑے شہر متاثر
لاہور: حکومت پنجاب نے صوبے کے چھ بڑے اضلاع میں لوڈر چنگچی رکشاؤں کے استعمال پر فوری پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات، ان غیر معیاری گاڑیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے ٹریفک کے مسائل، اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے وسیع تر اقدام کے تحت لیا گیا ہے۔ اس پابندی سے نہ صرف سامان کی نقل و حمل کا نظام متاثر ہو گا، بلکہ ان ہزاروں افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ گیا ہے جو اس سستے ذریعے پر انحصار کرتے ہیں۔
پابندی سے متاثر ہونے والے اضلاع
یہ پابندی ابتدائی طور پر پنجاب کے چھ اہم اضلاع میں نافذ کی گئی ہے، جو کہ صوبے کی معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کے بڑے مراکز ہیں۔ متاثرہ اضلاع درج ذیل ہیں:
- لاہور (صوبائی دارالحکومت اور سب سے بڑا تجارتی مرکز)
- فیصل آباد (ٹیکسٹائل اور صنعتی مرکز)
- گوجرانوالہ (اہم صنعتی شہر)
- شیخوپورہ
- ننکانہ صاحب
- قصور
حکام کے مطابق، یہ وہ اضلاع ہیں جہاں ٹریفک کا بہاؤ سب سے زیادہ ہوتا ہے اور لوڈر رکشاؤں کی وجہ سے شہری سڑکوں پر مسائل سنگین نوعیت کے اختیار کر چکے ہیں۔
فیصلے کے پیچھے محرکات: حفاظتی خطرات اور غیر قانونی ساخت
اس پابندی کا اہم ترین محرک ان لوڈر چنگچی رکشاؤں کی غیر معیاری ساخت اور ان کا بھاری بوجھ اٹھانے کی صلاحیت میں مبالغہ آرائی ہے۔
حکام کے مطابق بنیادی تشویش کے نکات یہ ہیں:
- ناقص ڈیزائن اور عدم استحکام: یہ رکشے بنیادی طور پر مسافروں کو لے جانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے، لیکن انہیں غیر قانونی طور پر بوجھ لادنے کے لیے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بھاری وزن اٹھانے کی صورت میں، یہ گاڑیاں توازن کھو بیٹھتی ہیں اور حادثات کا سبب بنتی ہیں۔
- ٹریفک کی سست روی: شہری شاہراہوں اور مصروف سڑکوں پر ان کی کم رفتار اور غیر منظم پارکنگ ٹریفک کے بہاؤ میں شدید رکاوٹ پیدا کرتی ہے، جس سے دوسرے ڈرائیوروں کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
- اندورنی شہری علاقوں میں رکاوٹ: تنگ گلیوں اور اندرونی شہری علاقوں میں سامان کی نقل و حمل کے دوران یہ رکشے زیادہ جگہ گھیرتے ہیں اور ہنگامی خدمات کی رسائی میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات
پنجاب کی وزارت داخلہ نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کو سخت احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ اس پابندی کو فوری طور پر اور سختی سے نافذ کریں۔ پولیس کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ ان چھ اضلاع کی کسی بھی سڑک پر لوڈر چنگچی رکشاؤں کو چلنے کی اجازت نہ دی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ اس ضمن میں مالکان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
کاروباری اور مزدور طبقے پر اثرات
یہ پابندی، اگرچہ حفاظتی نقطہ نظر سے اہم ہے، لیکن اس سے ایک بڑے اقتصادی اور سماجی مسئلے نے جنم لیا ہے۔
- روزگار کا خطرہ: لوڈر چنگچی رکشے ہزاروں خاندانوں کے لیے روزی روٹی کا ذریعہ ہیں، خاص طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے جو بڑے ٹرک یا وین خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ اس پابندی سے ان کا روزگار براہ راست متاثر ہوگا۔
- چھوٹے کاروبار اور تاجر: چھوٹے دکاندار اور تاجر سامان کی کم فاصلے پر منتقلی کے لیے سستے اور آسانی سے دستیاب لوڈر رکشوں پر انحصار کرتے تھے۔ اب انہیں متبادل اور مہنگے طریقوں کی طرف جانا پڑے گا، جس سے ان کی آپریٹنگ لاگت میں اضافہ ہو گا۔
- متبادل کی عدم دستیابی: مزدور تنظیموں نے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی عائد کرنے سے قبل حکومت کو چھوٹے اور غریب ٹرانسپورٹرز کے لیے متبادل اور سستی گاڑیوں کی فراہمی یا آسان قرضوں کا انتظام کرنا چاہیے تھا۔
عوامی ردعمل اور مطالبہ
عوامی حلقوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک طرف عام شہری ٹریفک میں بہتری اور سڑکوں پر حفاظت کو یقینی بنانے کے حکومتی اقدام کو سراہ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ٹرانسپورٹرز اور مزدور طبقے نے شدید احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ:
- رجسٹریشن اور ریگولیشن: پابندی کے بجائے، ان رکشوں کی قانونی رجسٹریشن اور وزن کی حد مقرر کرنے کے سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔
- متبادل اسکیمیں: حکومت لوڈر چنگچی مالکان کو کم شرح سود پر سرکاری بینکوں سے چھوٹے لوڈنگ ٹرک یا موٹر سائیکل پر مبنی لوڈر (جو حکومتی معیار پر پورا اترتے ہیں) خریدنے کے لیے قرض فراہم کرے۔
پنجاب حکومت نے ابھی تک اس پابندی کے مکمل نفاذ اور متبادل کے حوالے سے کوئی تفصیلی پالیسی بیان جاری نہیں کیا ہے، لیکن توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں احتجاجی مظاہروں اور حکومتی حکامات کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے۔

