Site icon URDU ABC NEWS

جاپان میں تاریخی تبدیلی: ساناے تاکائیچی ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کے لیے تیار

sanae takaichi

جاپان، جو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہونے کے باوجود صنفی مساوات اور سیاسی میدان میں خواتین کی نمائندگی کے حوالے سے طویل عرصے سے پیچھے رہا ہے، بالآخر ایک تاریخی موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ رولنگ قدامت پسند پارٹی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LDP) کی قیادت کے حالیہ انتخابات میں ساناے تاکائیچی (Sanae Takaichi) نے کامیابی حاصل کر لی ہے [00:00:06]۔ وہ جاپان کی تاریخ میں پہلی خاتون ہوں گی جو ملک کی وزیر اعظم (Prime Minister) بننے کے لیے تیار ہیں۔

ٹوکیو سے براہ راست مناظر میں، اپنی فتح کے اعلان کے بعد تاکائیچی کو پرجوش انداز میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا [00:00:14]۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جسے جاپانی عوام، بالخصوص خواتین، ایک عرصہ سے ناممکن تصور کرتی تھیں۔

تھچر کی مداح، لوہے کی عورت کا ارادہ

ساناے تاکائیچی طویل عرصے سے سیاست میں سرگرم رہی ہیں اور اس سے پہلے بھی پارٹی قیادت کے انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں، لیکن یہ سال ان کی کامیابی کا سال ثابت ہوا ہے۔ بی بی سی کی ٹوکیو میں موجود نمائندہ شیما کِل کے مطابق [00:00:21]، تاکائیچی خود کو برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم، آنجہانی مارگریٹ تھچر (Margaret Thatcher) کی مداح مانتی ہیں [00:00:43]۔

اب وہ تھچر کی طرح جاپان کی ’آئرن لیڈی‘ کا کردار نبھانے کے اپنے عزائم کو پورا کرنے کے قریب ہیں۔

فتح کے بعد کا پیغام: نئے دور کا آغاز

اپنی جیت کے بعد خطاب کرتے ہوئے، تاکائیچی نے LDP میں ایک نئے دور کے آنے کا اعلان کیا [00:01:00]۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی پریشانیوں کو امید میں بدلا جا سکے [00:01:12]۔ ان کا یہ بیان جاپانی گھرانوں کو درپیش مشکلات، خاص طور پر بڑھتی ہوئی مہنگائی (Cost of Living Crisis)، معیشت کے جمود (Stagnant Economy) اور تنخواہوں کے ٹھہراؤ (Stagnant Wages) کے پس منظر میں آیا [00:01:20]۔

سخت ورک ایتھک اور بڑی ذمہ داری

تاکائیچی نے اپنے خطاب میں اپنے سخت ورک ایتھک کا اشارہ دیتے ہوئے ایک اہم بیان دیا جس نے بہت سے لوگوں کو چونکا دیا۔ انہوں نے کہا:

”میں ’ورک لائف بیلنس‘ (Work Life Balance) کے لفظ سے چھٹکارا پا رہی ہوں، کیونکہ میں بہت سخت محنت کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں، اور میں چاہتی ہوں کہ میرے ارد گرد ہر کوئی بہت سخت محنت کرے [00:01:32]۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ذمہ داری کا بوجھ ان کی ذاتی خوشیوں پر حاوی ہو گیا ہے [00:01:38]۔ ان پر آنے والی بڑی ذمہ داریوں میں درج ذیل شامل ہیں:

  1. بکھری ہوئی پارٹی کو متحد کرنا [00:01:52]۔
  2. عوام کا پر اعتماد بحال کرنا، جو حالیہ اسکینڈلز اور دو شرمناک انتخابی شکستوں [00:01:59] کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
  3. سیاسی استحکام کو یقینی بنانا، کیونکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کنٹرول کھو چکی ہے [00:02:05]۔

قدامت پسند موقف اور خواتین ووٹرز کی آراء

تاکائیچی کا پہلی خاتون وزیر اعظم بننا بلاشبہ ایک تاریخی سنگ میل ہے، لیکن بہت سی خواتین ووٹرز انہیں ترقی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھتیں۔ اس کی وجہ ان کا سخت قدامت پسند موقف (Staunch Conservative Stance) ہے [00:02:23]۔

تاہم، انتخابی مہم کے دوران انہوں نے خواتین کے مسائل پر اپنے لہجے کو قدرے نرم کیا [00:02:41]۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ بطور وزیر اعظم بچوں کی دیکھ بھال کی لاگت کو کم کرنے اور خواتین کے لیے کام کرنے اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے میں توازن پیدا کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں گی [00:02:47]۔

سیکیورٹی اور بین الاقوامی تعلقات پر اثرات

ساناے تاکائیچی آنجہانی وزیر اعظم شنزو آبے کی حمایت یافتہ ہیں [00:02:53]۔ وہ سیکیورٹی کے معاملے میں تند و تیز (Hawkish) سمجھی جاتی ہیں اور ملک کے صلح پسند آئین پر نظر ثانی کرنا چاہتی ہیں [00:03:01]۔ بین الاقوامی سطح پر ان کے اس موقف سے کچھ کشیدگی (Friction) پیدا ہونے کی توقع ہے۔

اس کے علاوہ، وہ متنازعہ یاسوکونی مزار کی بھی باقاعدہ دورہ کرتی ہیں [00:03:10]۔ اس مزار میں جاپان کے جنگ میں مرنے والوں کے ساتھ ساتھ جنگی مجرموں کو بھی دفن کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ چین اور جنوبی کوریا میں ایک تنازعاتی شخصیت (Controversial Figure) سمجھی جاتی ہیں [00:03:19]۔

ان تمام تحفظات کے باوجود، ساناے تاکائیچی کا جاپان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کے لیے تیار ہونا بذات خود ایک تاریخی لمحہ ہے [00:03:26]۔

مزید تفصیلات یا جاپان کے اگلے سیاسی لائحہ عمل پر کوئی سوال ہو تو ضرور پوچھیں!

Exit mobile version