Site icon URDU ABC NEWS

افغانستان کی پہلی خاتون نائب صدر سیما سمر: ‘ہمیں خاموش نہیں کیا جا سکتا’

Seema Samar

سڈنی/کابل: افغانستان کی پہلی خاتون نائب صدر اور انسانی حقوق کی عالمی شہرت یافتہ علمبردار ڈاکٹر سیما سمر نے ایک خصوصی انٹرویو میں افغانستان کے موجودہ حالات اور خواتین کے حقوق پر عائد پابندیوں کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔ ‘دی گارڈین’ کو دیے گئے اس انٹرویو میں انہوں نے افغان خواتین کی ہمت اور ان کے مستقبل کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایک تاریخی جدوجہد کا سفر

ڈاکٹر سیما سمر، جو افغانستان میں انسانی حقوق کے آزاد کمیشن کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں، نے اپنی زندگی افغان عوام، بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے ماضی کے ان دنوں کو یاد کیا جب وہ ملک کی تعمیرِ نو میں مصروف تھیں اور خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے کوشاں تھیں۔

موجودہ حالات پر تشویش

سیما سمر نے موجودہ افغان حکومت کی جانب سے خواتین پر لگائی گئی سخت پابندیوں، بشمول تعلیم اور روزگار پر پابندی، کو ‘انسانی حقوق کی سنگین پامالی’ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے:

جلاوطنی اور عزمِ نو

سیما سمر، جو اس وقت بیرون ملک مقیم ہیں، نے واضح کیا کہ جلاوطنی ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکی۔ وہ آج بھی بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر افغان خواتین کا مقدمہ لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور احتساب کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔

اہم اقتباسات

انٹرویو کے دوران سیما سمر نے کچھ دلخراش لیکن حقیقت پر مبنی باتیں کیں:

“افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالمی انسانیت کا امتحان ہے۔ اگر ہم خاموش رہے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔”

مستقبل کی امید

اپنی تمام تر تلخیوں کے باوجود، ڈاکٹر سیما سمر پرامید ہیں کہ افغان خواتین کی ہمت ایک دن رنگ لائے گی۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلیم کی تڑپ اور بنیادی حقوق کی جستجو کو طاقت کے زور پر زیادہ دیر تک دبایا نہیں جا سکتا۔

تجزیہ کاروں کی رائے:

دفاعی اور سماجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیما سمر جیسی قد آور شخصیات کا موقف عالمی سطح پر افغانستان کے حوالے سے پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان کا حالیہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا کی توجہ دیگر عالمی تنازعات کی طرف مبذول ہے، اور افغانستان کا انسانی بحران پسِ پشت جا رہا ہے۔

Exit mobile version