امریکی سینیٹ نے آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی تجارتی محصولات (ٹیرف) کی پالیسی کے خلاف ایک اہم قرارداد کو منظور کر کے صدر کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ جب سینیٹ نے اس ہفتے صدر کی ٹیرف سے متعلق ایمرجنسی پاورز کو چیلنج کیا ہے۔
اہم ووٹنگ اور نتائج
عالمی ٹیرف کو مسترد کرنے کی یہ قرارداد 47 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور کی گئی۔ ووٹنگ میں تمام ڈیموکریٹس کے ساتھ چار ریپبلکن سینیٹرز نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ یہ ریپبلکن سینیٹرز وہ ہیں جو صدر کی تجارتی پالیسیوں پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
- ٹیرف ختم کرنے کے حق میں ووٹ: 51
- ٹیرف کے حق میں ووٹ: 47
- ریپبلکن منحرفین: سینیٹر سوسن کولنز (مینے)، سینیٹر مچ میکونل (کینٹکی)، سینیٹر رینڈ پال (کینٹکی)، اور سینیٹر لیزا مرکووسکی (الاسکا)۔
مسلسل تیسرا چیلنج
یہ ووٹنگ اسی ہفتے کی تیسری کارروائی ہے جس میں سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی ٹیرف نافذ کرنے کی ہنگامی اتھارٹی کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے۔
- برازیل پر ٹیرف: ہفتے کے آغاز میں برازیل کی درآمدات پر ٹیرف کے خاتمے کی قرارداد منظور کی گئی (جس میں پانچ ریپبلکن سینیٹرز نے حمایت کی تھی)۔
- کینیڈا پر ٹیرف: بدھ کو کینیڈا پر اضافی 10 فیصد ڈیوٹی کو ختم کرنے کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔
- عالمی ٹیرف: آج (جمعرات) کو 100 سے زائد ممالک پر لگائے گئے “جوابی” ٹیرف کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قرارداد کا مقصد اور ریپبلکنز کا اختلاف
یہ قرارداد ڈیموکریٹ سینیٹرز کی طرف سے بین الاقوامی ہنگامی اقتصادی اختیارات ایکٹ (IEEPA) کے تحت پیش کی گئی تھی، جس کے تحت صدر ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کیے تھے۔
سینیٹ میں ریپبلکنز کا ایک چھوٹا گروہ اگرچہ عام طور پر صدر کی حمایت کرتا ہے، لیکن وہ ان ٹیرف کے امریکی صارفین اور کاروباری اداروں پر پڑنے والے اقتصادی اثرات کے بارے میں فکر مند ہے۔
- سینیٹر رینڈ پال: انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ ٹیرف سے مینوفیکچرنگ اور صارفین کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
- سینیٹر سوسن کولنز: مینے کی نمائندگی کرنے والی کولنز نے بارہا خبردار کیا ہے کہ کینیڈا کے ساتھ اقتصادی انضمام (economic integration) کے باعث یہ ٹیرف ان کی ریاست کی معیشت کو شدید نقصان پہنچائیں گے۔
- سینیٹر مچ میکونل: کینٹکی سے تعلق رکھنے والے میکونل، جن کا تعلق وہسکی انڈسٹری سے ہے، کینیڈا کی طرف سے بوربن پر لگائی جانے والی جوابی پابندیوں پر بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔
علامتی فتح، عملی رکاوٹ
اگرچہ سینیٹ میں یہ ووٹنگ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف واضح اور دو طرفہ بغاوت کی نشاندہی کرتی ہے، تاہم یہ قراردادیں فی الحال قانون نہیں بن پائیں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریپبلکن کنٹرول والے ایوان نمائندگان نے رواں سال کے اوائل میں ایک اصول (Rule) پاس کیا تھا جو اس قسم کی ٹیرف مخالف قراردادوں کو ایوان میں ووٹنگ کے لیے پیش ہونے سے روکتا ہے۔
اس کے باوجود، سینیٹ کے ڈیموکریٹس نے زور دیا ہے کہ یہ علامتی مزاحمت صدر کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے کہا کہ “یہ علامتی مخالفت صدر کی توجہ ضرور مبذول کرائے گی اور ممکن ہے کہ وہ اپنے رویے کو تبدیل کریں۔”
صدر کا ایشیا کا دورہ اور تجارتی سودے
سینیٹ میں ٹیرف پر ہونے والی اس ووٹنگ کا وقت بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ صدر ٹرمپ اس وقت ایشیا کے دورے پر ہیں، جہاں وہ چین کے ساتھ تجارتی سمجھوتہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس سودے کے تحت چینی مصنوعات پر ٹیرف کم کیے گئے ہیں، اور چین نے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

