Site icon URDU ABC NEWS

اسرائیلی بستیوں کے خلاف کامیابی نے امیدیں جگا دیں

Victory against Israeli West Bank

رام اللہ/یروشلم: مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی خاندانوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے خلاف ایک اہم قانونی اور عوامی معرکہ جیت لیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اس کامیابی نے ان فلسطینیوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن پیدا کر دی ہے جو دہائیوں سے اپنی زمینوں پر غاصبانہ قبضے اور بے دخلی کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

فتح کا پس منظر: زمین کی واپسی کا سفر

یہ کامیابی ایک طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے جو فلسطینی کسانوں اور مقامی آبادی نے اپنی آبائی زمینوں کو اسرائیلی بستیوں میں ضم ہونے سے بچانے کے لیے شروع کی تھی۔

فلسطینیوں کے لیے امید کی اہمیت

گزشتہ چند برسوں میں مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے فلسطینی ریاست کا خواب دھندلا رہا تھا۔ تاہم، اس حالیہ جیت نے درج ذیل پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے:

  1. ثابت قدمی کا صلہ: مقامی آبادی کا ماننا ہے کہ اگر متحد ہو کر آواز اٹھائی جائے تو طاقتور ترین غاصب کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
  2. عالمی توجہ: اس کیس نے بین الاقوامی سطح پر دوبارہ یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ اسرائیلی بستیاں عالمی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں اور ان کا خاتمہ ضروری ہے۔
  3. نفسیاتی فتح: مسلسل مایوسی کے ماحول میں رہنے والے فلسطینی نوجوانوں کے لیے یہ فتح ایک حوصلہ افزا پیغام ثابت ہوئی ہے۔

زمینی حقائق اور مشکلات

اگرچہ یہ ایک اہم جیت ہے، لیکن ماہرینِ سیاست متنبہ کرتے ہیں کہ چیلنجز اب بھی برقرار ہیں:

عالمی برادری کا کردار

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کامیابی کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری محض بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں تمام غیر قانونی تعمیرات فوری طور پر بند کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ایسی چھوٹی فتح فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کے قریب لاتی ہے۔

اختتامی کلمات

مغربی کنارے کے اس چھوٹے سے گاؤں سے اٹھنے والی امید کی یہ لہر پوری فلسطینی قوم کے لیے ایک پیغام ہے کہ حق کی جنگ کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ یہ کامیابی ثابت کرتی ہے کہ زمین سے جڑا ہوا انسان اور اس کا عزم کسی بھی فولادی دیوار سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

Exit mobile version