![عمران خان کی وکلاء سے ملاقات](https://urduabc.com/wp-content/uploads/2025/01/landscape-3-2-1737739237921-1024x683.jpeg)
“یحییٰ خان پارٹ 2 کے اقتدار کو طول دینے اور 9 مئی کے واقعات کو چھپانے کے لیے قاضی فائز عیسیٰ نے 9 مئی فالس فلیگ آپریشن اور 8 فروری انتخابی دھاندلی سے متعلق ہماری پٹیشن نہیں سنی۔ تحریک انصاف کے ساتھ تاریخ کی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ ظلِ شاہ سے لے کر سمیع وزیر تک ہمارے ساتھ ظلم و جبر کی ایک طویل داستان ہے۔ ہمیں ملک بھر میں کسی بھی عدالت سے انصاف نہیں مل سکا۔ عدالتیں مفلوج ہیں،آج بھی ان کو یہی خوف ہے کہ کوئی جج میرٹ پر ہماری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی درخواستیں نہ سن لے اور کہیں ہمیں انصاف نہ مل جائے۔ یہ جو بھی کر لیں خدائی قانون ہے کہ ظلم و جبر کا دور زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔
میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے میری اپیل پر 7200 کے قریب غریب اور مستحق پاکستانیوں کو سعودی عرب کی جیلوں سے رہا کیا۔ میں نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ اپنے عہدے/اثرورسوخ سے عام پاکستانیوں کی زندگی سنوارنے کا اقدام کر سکوں۔ میرا سیاست میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا اور میں تا دم اس کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گا-
مجھے یا بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہے۔ ملک ریاض اس بات کی گواہی دیں گے کہ میں واحد وزیراعظم تھا جس نے ان سے اپنے ذاتی یا مالی فائدے کے لیے کوئی چیز طلب نہیں کی۔ زرداری کی طرح بلاول ہاؤس نہیں بنوایا اور نا ہی شریف خاندان کی طرح ون ہائیڈ پارک دگنی قیمت پر بیچا ہے۔ میرے لیے پاکستان کے نوجوانوں کا مستقبل اہم تھا اور اسی کے لیے القادر یونیورسٹی قائم کی۔
انہوں نے مجھے تکلیف دینے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا ہے۔ بشریٰ بی بی کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے چلائی جانے والی سوشل میڈیا کمپین کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔اپوزیشن پچھلے چھ سال سے بشریٰ بی بی پر کیچڑ اچھال رہی ہے تا کہ کسی طرح سے میری کردار کشی کی جا سکے۔جو ہمارے خیر خواہ ہوتے ہوئے ان کے پروپگنڈے کا حصہ بنتے ہیں وہ ہمارے خیر خواہ نہیں بلکہ دشمن کے مشن کی تکمیل کر رہے ہیں۔“