google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
9 May Case decision

فیصل آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے دوران فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے کے مقدمے میں محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت متعدد اہم شخصیات کو سزائیں سنائی گئی ہیں جبکہ کچھ کو بری کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک بھر میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق جاری مقدمات میں ایک اہم پیشرفت ہے۔

تفصیلات کے مطابق، انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد نے آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے کے مقدمے میں مجموعی طور پر 185 ملزمان میں سے 108 کو سزائیں سنائی ہیں۔ یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور سرکاری و فوجی تنصیبات پر حملوں کے سلسلے میں درج کیا گیا تھا۔ فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ان واقعات میں سے ایک تھا جس نے ملک میں شدید تشویش پیدا کی تھی۔

اہم شخصیات کو سزائیں:

عدالت نے اس مقدمے میں کئی اہم سیاسی شخصیات کو قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

  • ایم این اے عمر ایوب خان: انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عمر ایوب خان پاکستان کی سیاست میں ایک معروف نام ہیں اور وہ قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔
  • ایم این اے زرتاج گل: انہیں بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ زرتاج گل قومی اسمبلی کی رکن ہیں اور سابق وفاقی وزیر رہ چکی ہیں۔
  • شبلی فراز: انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ شبلی فراز سینیٹر ہیں اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات رہ چکے ہیں۔
  • شاہ محمود قریشی: انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ شاہ محمود قریشی سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کی سیاست میں ایک نمایاں شخصیت ہیں۔
  • فرخ حبیب: انہیں بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فرخ حبیب سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات رہ چکے ہیں۔
  • صاحبزادہ حامد رضا: سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ ایک مذہبی اور سیاسی رہنما ہیں۔
  • ایم پی اے جنید افضل ساہی: انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جنید افضل ساہی صوبائی اسمبلی پنجاب کے رکن ہیں۔

بری ہونے والے ملزمان:

عدالت نے کچھ اہم شخصیات کو اس مقدمے سے بری بھی کر دیا ہے۔ ان میں شامل ہیں:

  • فواد چودھری: سابق وفاقی وزیر اور پاکستان کی سیاست میں ایک معروف وکیل اور رہنما فواد چودھری کو مقدمہ سے بری کر دیا گیا ہے۔
  • زین قریشی: شاہ محمود قریشی کے بیٹے اور سابق ایم این اے زین قریشی کو بھی اس مقدمہ سے بری کر دیا گیا ہے۔

مقدمے کی تفصیلات اور پس منظر:

9 مئی کے واقعات اس وقت پیش آئے جب ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ ان مظاہروں کے دوران سرکاری املاک، فوجی تنصیبات اور یادگاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ بھی انہی واقعات کا حصہ تھا۔ حکومت نے ان واقعات کی شدید مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا۔

اس مقدمے میں مجموعی طور پر 185 ملزمان نامزد تھے، جن میں سے 108 کو سزا سنائی گئی ہے، جو کہ مقدمے کی سنگینی اور اس میں ملوث افراد کی بڑی تعداد کو ظاہر کرتی ہے۔ عدالت نے ثبوتوں اور گواہیوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔

قانونی اثرات اور آئندہ کی صورتحال:

اس فیصلے کے بعد پاکستان میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق قانونی کارروائیوں میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ یہ فیصلہ دیگر شہروں میں جاری اسی نوعیت کے مقدمات کے لیے بھی ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔ سزا پانے والے ملزمان کے پاس اپیل کا حق موجود ہے اور وہ اعلیٰ عدالتوں میں اس فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔

یہ فیصلہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور ریاستی اداروں کی حفاظت کے عزم کا مظہر ہے۔ حکومت اور عسکری قیادت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

نتیجہ:

فیصل آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کا یہ فیصلہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس فیصلے نے ظاہر کیا ہے کہ قانون تمام شہریوں پر یکساں لاگو ہوتا ہے اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

رابطہ کی تفصیلات (اگر کوئی ہو تو):

چونکہ یہ ایک عدالتی خبر ہے، اس لیے درخواست دینے کے لیے کوئی رابطہ ایڈریس نہیں ہے۔ یہ خبر صرف معلومات فراہم کرنے کے مقصد سے لکھی گئی ہے۔ مزید قانونی تفصیلات کے لیے متعلقہ عدالتی حکام یا قانونی ماہرین سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات