September 19, 2024

جب آپ پاکستان کی سڑکوں پر 14-17 کروڑ کی لینڈ کروزر دیکھتے ہیں تو آپ کو کیا لگتا ہے یہ کوئی کاروباری آدمی ہے ؟

جواب ہے ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔ . .

کاروباری آدمی کبھی اتنی بڑی رقم کبھی ایک گاڑی پر نہیں لگاتا وہ وہ 50 لاکھ کی گاڑی لے گا اور باقی سارا پیسا پھر کسی کام میں لگا دے گا۔۔۔۔۔۔۔

صرف لاہور میں سروے کروا کے دیکھ لیں ہر بڑی گاڑی کے پیچھے ریئل اسٹیٹ یا سیاستدان نظر آئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔

5 سال پہلے پلاٹ لیا تھا ایک کروڑ کا آج 5 کروڑ کا ہو گیا اور یہ ایک بہت بڑی وجہ تھی لوگ انڈسٹری سے پیچھے ہٹ کر ریل اسٹیٹ میں پیسا لگا رہے ہیں۔۔۔۔۔

اگر آج سے دس سال پہلے 100 ملیں تھی آج 1000 ہونی چاہیے تھی لیکن یہاں جو تھی وہ بند ہو گئی۔۔۔

جو چل رہی ہیں وہ بند ہونے کے پاس ہیں اپکی پروڈکشن بند ہو چکی ہے نا اب ٹیکس آے گا نہ ریونیو جینریٹ ہو رہا ہے ۔۔۔

ٹرک اور ٹرین انڈسٹری جو کبھی بیک بون تھی بند ہو چکی ہیں ۔۔۔۔

اب ہو کیا رہا ہے اب جس بندے کے پاس 20 -30 ایکڑ زمین ہے وہ انڈسٹری کے چکر میں نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔

وہ سوچتا ہے یہاں روز گورنمنٹ تبدیل ہوتی ہیں ہر گورنمنٹ کی اپنی پالیسی ہوتی ہے اور وہ اپنے انویسٹرز کو ہی راضی خوش کرتے ہیں

دوسرا جیسے ہی تھوڑا بہت پرافٹ ہوتا ہے 5 ادارے پیچھے آ جاتے ہیں ۔۔۔۔ . ان کے افسروں کو مال پانی دینا پڑتا ہے افسروں کی چاپلوسی کرنی پڑتی ہے دفع کرو ۔۔۔۔

چپ کر کے وہ 30 ایکڑ کی پلاٹنگ کرتا ہے پتا چلتا ہے 6 ارب کی زمین بن گئی ہے سوسائٹی بناتا ہے بیچتا ہے اور جب اتنے پیسے آ جائیں تو پاکستانی سسٹم ہی آپ کے ہاتھ میں آ جاتا ہے

پھر وہ آرام سے فیملی کینیڈا آسٹریلیا شفٹ کرتا ہے اور باقی زندگی پاکستان کو صرف خبروں اور ٹی وی پر دیکھتا ہے-

کبھی کبھار ان کی بیگمات سال میں ایک آدھ مرتبہ پاکستان چکر لگاتی ہیں پراپرٹیز کے سالانہ کرایا جات وصول کرتی ہیں تھوڑا بہت اپنے غریب رشتہ داروں پر لگاتی ہیں اپنے سال بھر کے پاکستانی کپڑے بناتی ہیں اور یہ جا ۔۔۔ وہ جا

یہ ہے پاکستانی معشیت کی اندرونی کہانی ۔۔ .