دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکہ
پاکستان نے دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھایا، کسی ملک کو اس کا شکار نہیں ہونا چاہیئے، علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکہ اور پاکستان کا مفاد ایک ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
ساجد علی
واشنگٹن – امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا، کسی بھی ملک کو ایسی دہشت گردی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوات میں ہجوم کے تشدد سے ہلاکت کے واقعے پر تشویش ہے، متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے خواہاں ہیں، مذہبی طور پر تشدد کے واقعات پر تشویش ہے، تشدد یا تشدد کی دھمکی اظہار کی قابل قبول شکل نہیں، پاکستان میں انسانی حقوق، مذہبی، اظہار رائے کی آزادی، پرامن اجتماع کے حق کا احترام کیا جائے، پاکستانی ہم منصب سے مذہبی آزادی، اقلیتوں سے سلوک، انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرتے رہتے ہیں، ایسے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جن سے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ ملے۔
بتایا جارہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے دہشت گردی کے خلاف ’آپریشن عزم استحکام‘ کی منظوری دے دی ہے، اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس کے دوران نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی، وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پائیدار امن و استحکام کیلئے حال ہی میں اعلان کردہ ویژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، آپریشن عزم استحکام کو غلط سمجھا جا رہا ہے، عزم استحکام کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے، گزشتہ مسلح آپریشنز نوگو ایریاز اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے علاقوں میں کیا گیا، اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں۔
وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ ملک میں کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہوگی، عزم استحکام کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے جاری نفاذ میں ایک نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے، عزم استحکام پاکستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ایک کثیر جہتی، مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی ویژن ہے۔
وزیر اعظم آفس نے کہا کہ قومی ایکشن پلان سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا، عزم استحکام کے ذریعے پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے، دہشت گردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، جرائم و دہشتگرد گٹھ جوڑ کی وجہ سے ان کی سہولت کاری اور ملک میں پرتشدد انتہاء پسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عزم استحکام سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے مجموعی طور پر محفوظ ماحول یقینی بنایا جا سکے گا، عزم استحکام میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے پہلے سے جاری کارروائیوں کے علاوہ سیاسی، سفارتی، قانونی اور معلوماتی پہلو شامل ہوں گے، ہم سب کو قومی سلامتی اور ملکی استحکام کیلئے مجموعی دانش اور سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کیے گئے اس مثبت اقدام کی پذیرائی کرتے ہوئے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کرنا چاہیئے۔