صنعا – یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر اور بحیرہ روم میں 4 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جن میں سے ایک امریکی اور باقی تین نے “اسرائیلی بندرگاہوں تک رسائی پر پابندی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے تھے”۔
یمنی افواج کے فوجی ترجمان جنرل یحیی سریع نے ایک بیان میں کہا کہ یمن کی مسلح افواج نے “بحیرہ روم میں تیل کے جہاز (والر) کو متعدد ڈرونوں سے نشانہ بنایا۔ اس جہاز پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ نام نہاد صہیونی ریاست کی حیفا بندرگاہ کی طرف جا رہا تھا۔
سریع نے مزید کہا کہ یہ کارروائی “عراق میں اسلامی مزاحمت” گروپ کے تعاون سے کی گئی تھی، لیکن انھوں نے اس ہدف یا اس جہاز کی ملکیت رکھنے والے فریق کی وضاحت نہیں کی۔ یمنی فورسز نے زور دیا کہ وہ مقبوضہ فلسطین کی سرزمین کی طرف جانے والے ہر جہاز کو جائز ہدف بنائیں گے جو اسرائیلی ریاست کی مدد کرے گا اسے نشانہ بنایا جائےگا۔
حوثی مزاحمتی فورسز کے ترجمان نے مزید کہا کہ یمنی فورس نے بحیرہ روم میں سفر کرتے والے ڈنمارک کی ‘میرسک‘ کمپنی کے جہاز کو بھی پروں والے میزائل سے نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ میرسک کو “ان کمپنیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو صیہونی ریاست کی سب سے زیادہ حمایت کرتی ہے اور مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں پر داخلے پر پابندی کے فیصلے کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرتی ہے”۔
السریع نے بتایا کہ “بحیرہ احمر میں کئی ڈرون کشتیوں کے ساتھ بحری جہاز Ioannis) ) کو نشانہ بنایا گیا، جس نے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں پر داخلے پر پابندی کے فیصلے کی خلاف ورزی کی تھی”۔
انہوں نے وضاحت کی بحیرہ احمر میں امریکی جہاز (ڈیلونکس) کو متعدد بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا اور اس آپریشن کے نتیجے میں جہاز براہ راست نشانہ بنا۔