گھریلو صارفین کو پنجاب حکومت آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی
پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر 45 لاکھ گھریلو صارفین کو پنجاب حکومت آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی
یہ سولر سسٹم جس گھر میں لگایا جائے گا سب سے پہلے اسکے یونٹس دیکھے جائیں گے
سولر سٹم لگوانے کے لیے گھریلو صارفین کو 8800 پر شناختی کارڈ نمبر اور بجلی بل پر درج ریفرنس نمبر کو بھیجنا ہوگا
جس سے رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوگا رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے گھریلو صارفین کو سولر سٹم دیا جائے گا
ابتدائی طور پر بینک آف پنجاب اور نیشنل بینک کے ذریعے صارفین سولر کی 25 فیصد قیمت ادا کریں گے
اس رقم پر صارفین پر سود عائد نہیں گا، صارفین کو سولر کی اصل قیمت 5 سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوگی
صارف کو سولر کی قیمت بجلی کے بل کی صورت میں بذریعہ اقساط ادا کرنا ہوگی
جو صارفین سولر سٹم کے اہل ہوں گے ان کے گھر سولر سسٹم حکومت کے پاس رجسٹرڈ کمپنی لگائے گی
یہ سولر سٹم ستمبر یا اکتوبر میں لگنا شروع ہوجائیں گے
200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت مفت سولر پینل دے گی
200 سے 500 یونٹس استعمال والے صارفین کو بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا
جبکہ 500 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے لیے حکومت 75 فیصد بلا سود قرض کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالے گی
کس کو کتنے کلو واٹ کا سولر سسٹم ملے گا؟
ایسے گھریلو صارفین جن کے بجلی کے ماہانہ یونٹ 50 یا اس سے کم ہیں انہیں 500 واٹ جبکہ 50 سے 100 یونٹ کے گھریلو صارفین کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا
200 سے 300 یونٹ کے صارفین 1100 واٹ، 300 سے 400 یونٹ کے صارفین 1650 واٹ اور 500 یونٹ کے صارفین 2200 واٹ تک کا سسٹم لگوا سکیں گے
ایسے گھریلو صارفین جن کی بجلی کا استعمال ایک سال کے دوران میں 500 یونٹس تک رہا ہے، وہ اس سیکم سے مستفید ہو سکیں گے
جس گھر کا صرف ایک میٹر ہوگا وہی اس روشن گھرانہ اسکیم سے مستفید ہوسکیں گے
اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارف کا فائلر ہونا بھی ضروری ہے
نان فائلر ہونے کی صورت میں سسٹم صارف کے کوائف قبول نہیں کرے گا
وہ صارفین جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا کسی دوسرے حکومتی امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ سولر سسٹم کے حصول کی اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے
روشن گھرانہ اسکیم میں بجلی چوری کرنے والے صارفین کو سولر سسٹم نہیں ملے گا
حکومت ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے دیکھے گئی کہ اس صارف پر پہلے سے بجلی چوری کی کوئی ایف آئی آر تو درج نہیں ہے۔