October 18, 2024

گھریلو صارفین کو پنجاب حکومت آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی

پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر 45 لاکھ گھریلو صارفین کو پنجاب حکومت آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی

یہ سولر سسٹم جس گھر میں لگایا جائے گا سب سے پہلے اسکے یونٹس دیکھے جائیں گے

سولر سٹم لگوانے کے لیے گھریلو صارفین کو 8800 پر شناختی کارڈ نمبر اور بجلی بل پر درج ریفرنس نمبر کو بھیجنا ہوگا

جس سے رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوگا رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے گھریلو صارفین کو سولر سٹم دیا جائے گا

ابتدائی طور پر بینک آف پنجاب اور نیشنل بینک کے ذریعے صارفین سولر کی 25 فیصد قیمت ادا کریں گے

اس رقم پر صارفین پر سود عائد نہیں گا، صارفین کو سولر کی اصل قیمت 5 سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوگی

صارف کو سولر کی قیمت بجلی کے بل کی صورت میں بذریعہ اقساط ادا کرنا ہوگی

جو صارفین سولر سٹم کے اہل ہوں گے ان کے گھر سولر سسٹم حکومت کے پاس رجسٹرڈ کمپنی لگائے گی

یہ سولر سٹم ستمبر یا اکتوبر میں لگنا شروع ہوجائیں گے

200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت مفت سولر پینل دے گی

200 سے 500 یونٹس استعمال والے صارفین کو بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا

جبکہ 500 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے لیے حکومت 75 فیصد بلا سود قرض کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالے گی

کس کو کتنے کلو واٹ کا سولر سسٹم ملے گا؟

ایسے گھریلو صارفین جن کے بجلی کے ماہانہ یونٹ 50 یا اس سے کم ہیں انہیں 500 واٹ جبکہ 50 سے 100 یونٹ کے گھریلو صارفین کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا

200 سے 300 یونٹ کے صارفین 1100 واٹ، 300 سے 400 یونٹ کے صارفین 1650 واٹ اور 500 یونٹ کے صارفین 2200 واٹ تک کا سسٹم لگوا سکیں گے

ایسے گھریلو صارفین جن کی بجلی کا استعمال ایک سال کے دوران میں 500 یونٹس تک رہا ہے، وہ اس سیکم سے مستفید ہو سکیں گے

جس گھر کا صرف ایک میٹر ہوگا وہی اس روشن گھرانہ اسکیم سے مستفید ہوسکیں گے

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارف کا فائلر ہونا بھی ضروری ہے

نان فائلر ہونے کی صورت میں سسٹم صارف کے کوائف قبول نہیں کرے گا

وہ صارفین جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا کسی دوسرے حکومتی امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ سولر سسٹم کے حصول کی اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے

روشن گھرانہ اسکیم میں بجلی چوری کرنے والے صارفین کو سولر سسٹم نہیں ملے گا

حکومت ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے دیکھے گئی کہ اس صارف پر پہلے سے بجلی چوری کی کوئی ایف آئی آر تو درج نہیں ہے۔