براعظم افریقہ کے 13 ممالک میں منکی پاکس وائرس کا نیا ویرینٹ سامنے آیا ہے۔ ان ممالک میں کانگو سرِ فہرست ہے۔ اب تک اس کی وجہ سے اس ملک میں 450 افراد فوت ہو چکے ہیں۔
Table of Contents
مختصر تعارف اور تاریخ:
منکی پوکس، پوکس وائریڈی فیملی کے جینس آرتھوپوکس سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا جینوم ڈبل سٹرینڈڈ ڈی این اے ہوتا ہے۔ جو کہ ایک کیپسڈ کے اندر محفوظ ہوتا ہے۔ کیپسڈ پروٹینز سے بنا ایک حفاظتی خول ہوتا ہے اور اس کے باہر لپڈز کی بنی ایک اور ممبرین بھی ہوتی ہے جسے اینویلپ کہتے ہیں۔ 1958ء میں ڈنمارک کے سائنسدانوں نے اس کو تحقیق کے لیے وقف بندروں میں دریافت کیا۔ اس کا پہلا انسانی کیس 1970ء میں کانگو میں ایک 9 ماہ کے بچے کا تھا۔ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں اور بعض اوقات جانوروں سے بھی انسانوں میں منتقل ہو سکتا۔
ٹرانسمشن:
ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقلی کے بہت سے ذریعے ہیں جیسا کہ جلد پہ موجود چھالوں کو چھونا، جنسی عمل سے، سانس کے ذریعے سے، یہ وائرس انفیکٹڈ شخص کے منہ سے یا چھینکنے سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے ڈراپلٹس میں بھی ہوتا ہے، لہذا اس سے بھی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔ جانوروں سے انسانوں میں ٹرانسمشن بھی کئی طریقوں سے ہو سکتی ہے۔ جانور کے کاٹنے سے، جلد پہ خراشیں آنے سے، شکار کرتے وقت، جانوروں کی کھال اتارتے وقت، پکاتے وقت اور مردہ جانوروں کی لاشوں کے چھونے سے۔
علامات:
عام طور پہ علامات 1 سے 21 دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور 2 سے 4 ہفتوں تک رہتی ہیں۔ مدافعتی نظام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دورانیہ کم یا زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔ بخار، جلد پہ چھالے، گلے کی خراش، سردرد، پٹھوں میں درد، لمف نوڈز کی سوجن جیسی علامات شامل ہیں۔ کسی کو جلد پہ سب سے پہلے چھالے نکل سکتے ہیں کسی کو کوئی اور علامت ہو سکتی ہے۔ مختلف لوگوں میں پہلے پہل مختلف علامتیں ہوسکتی ہیں۔ چھالے جلد پہ کہیں بھی نکل سکتے ہیں۔
تشخیص:
انفیکشن کی تشخیص مشکل ہو سکتی کیوں کہ اس قسم کی علامتیں اور بھی کئی قسم کی انفیکشنز میں ہو سکتی ہیں۔ جلد کے مثاثرہ حصے سے، اس پہ موجود چھالوں سے نکلنے والے مواد سے، یا پھر کرسٹ سے سیمپل لے کے PCR کے ذریعے سے وائرس کی تشخیص کی جاتی ہے۔ بلڈ یا اینٹی باڈیز ٹیسٹنگ عام طور پہ نہیں کی جاتی۔
علاج:
منکی پاکس کے علاج کا مقصد جلد پہ چھالوں اور اس سے ہونے والے درد کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ جس کے لیے علامات کی شدت کم کرنے کے لیے ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ وائرل انفیشن سے بچاؤ کے لیے ویکسین (MVA-BN) موجود ہے جس کی مختلف ملکوں میں مختلف ناموں سے مارکیٹنگ ہو رہی ہے.
محمداحسان
حوالہ جات:
https://www.who.int/health-topics/monkeypox#tab=tab_1