October 16, 2024
Hindkowan

ہندکووان اس خطہ کے باسی اور جدی پشتی رہائشی ہیں، جبکہ پختون افغانستان سے روزگار کی تلاش میں اس جانب ہجرت کرتے آئے ہیں، جبکہ اس تاثر کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے کہ اٹک تک پختونوں کا علاقہ ہے جو سراسر غلط اور تاریخ کے منافی ہے۔
ہندکووان قوم کا المیہ یہ رہا ہے کہ آج تک اپنے اندر کسی بھی لیڈرشپ کو قبول نہیں کیا جبکہ باہر سے آنے والے ہر ایک کو خوش آمدید کہا اور ان کی حکمرانی میں اپنا فخر سمجھتے آئے ہیں۔ اس کا نقصان صرف یہ نہیں کہ اب اس خطہ کا نام پختونخواہ رکھا جارہا ہے بلکہ ہندکووان قوم کو درپیش مسائل کی ایک طویل فہرست ہے:

تعلیمی پسماندگی
ہندکووان علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی کمی ہے، اور چونکہ ایک ہزار نمبر حاصل کرنے پر بھی ہندکووان کو میڈیکل کالج یا انجنئیرنگ یونیورسٹی وغیرہ میں داخلہ نہیں ملتا جبکہ قبائل سے آئے ہوئے طلبہ کو 400 نمبر پر بھی داخلے ملتے آئیں ہیں لہذا، اب ہندکووانوں نے تعلیم حاصل کرنا ہی چھوڑ دی ہے۔

روزگار کے مواقع کی کمی
ہندکووان کا سب سے بڑا مسلہ بیروزگاری اور روزگار کے مواقع کی کمی ہے، جس سے لوگوں کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ اور اپنے رہائشی مکانات تک فروغ کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

صحت کی سہولیات کا فقدان
ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ذبان ہندکو نا ہونے اور موجود قدیمی طبی سہولیات پر دیگر آبادیوں کا بوجھ ہونے اور مہنگے علاج معالجہ کی وجہ سے ہندکووان جدید طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اوسط زندگی کے اعداد روذ با روز گرتے جارہے ہیں۔

امن و امان کی خراب صورتحال
دہشتگردی اور بدامنی کی وجہ سے ہندکووان عدم استحکام اور خوف کا شکار ہیں۔ جبکہ آج تک ایک بھی دہشت گرد ہندکووان نہیں پایا گیا۔

نسلی و لسانی تعصبات
ہندکووان قوم کے خلاف تعصب اور نسلی بنیاد پر تفریق کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ سے ایک بھی قومی یا صوبائی سطح پر ہندکووان کی ترقی کیلئے پراجیکٹ موجود نہیں۔ اور روزمرہ کی بنیاد ہر الگ تعصب کا شکار ہوتے ہیں۔

بنیادی ڈھانچے کی خرابی
سڑکوں، گلیوں، بازاروں، بجلی اور پانی کی فراہمی جیسے بنیادی ڈھانچے کی ناقص صورتحال ہے۔ انگریزوں کے زمانے میں ہندکووان علاقوں میں ترقی ہوئی اسکے بعد کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔

بجلی کی پیدوار سے فائدہ نہ ملنا
ہندکووان علاقوں میں بجلی پیدا تو کی جا رہی ہے، اور اس سے ہورے ملک کو فوائد حاصل یورہے ہیں لیکن مقامی آبادی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔

معدنی وسائل کا غیر منصفانہ استعمال
ہندکووان کے کئی علاقے معدنی وسائل سے مالا مال ہیں، لیکن ان وسائل کا فائدہ مقامی لوگوں کو نہیں پہنچ رہا۔

سیاسی عدم نمائندگی
ہندکووان قوم کی سیاسی سطح پر عدم نمائندگی اور ان کے مسائل کو قومی سطح پر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے یہ تمام مسائل جنم لے رہے ہیں۔

نقل مکانی اور مہاجرین کا مسئلہ
جنگ اور دہشتگردی کی وجہ سے پشتون علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کے ہندکووانوں کے پرامن علاقوں میں آباد ہوگئے ہیں جس کا سارا ذور روزگار، خوراک، اور دیگر محدود وسائل پر آ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے مختلف قسم کی معاشی اور معاشرتی مسائل پیدا ہوگئے ہیں اور افسوس کہ صرف پشتون مہاجرین کے مسائل کو حل کرنے کی کوششیں ہوتی ہیں جبکہ میزبانی کرنے والے مقامی ہندکووان کہ مسائل تک دریافت نہیں کئے جاتے۔

کلچر اور زبان کو خطرہ
گندھارا ثقافت اور ہندکو زبان کو بڑھتے ہوئے جدیدیت اور گلوبلائزیشن کے دباؤ سے خطرہ لاحق ہے۔ جبکہ قومی اور صوبائی حکومتیں ہندکو اور ہندکووان کی ترویج کیلئے کوئی ایقدام نہیں کر رہی۔

منشیات اور انتہاپسندی کا فروغ
ہندکووان نوجوان سافٹ ٹارگٹ ہونے کی وجہ سے کئی علاقوں میں منشیات اور دیگر جرائم کا فروغ ایک بڑا سماجی مسئلہ بن چکا ہے۔

جائیدادوں کےتنازعات
ہندکووانوں کیلئے زمینوں اور دیگر جائیدادوں کے ملکیتی تنازعات اور ان کے حل میں تاخیر ایک مستقل مسئلہ ہے۔

انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی تک رسائی
کئی علاقوں میں انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی میں کمی ہے، جو کہ تعلیمی اور کاروباری ترقی میں رکاوٹ ہے۔

خواتین کے حقوق اور مواقع
خواتین کے لیے تعلیم، صحت، اور روزگار کے مواقع بلکل بھی موجود نہیں ہیں، جس سے ان کی ترقی میں رکاوٹیں ہیں۔ جبکہ ہندکووان خواتین اپنے مردوں کے ساتھ شانا بشانہ کام کرنے کی مہارت رکھتی ہیں۔

نوجوانوں کے مسائل
نوجوان نسل کو بیروزگاری، منشیات اور تشدد جیسے مسائل کا سامنا ہے، اور انہیں صحیح رہنمائی اور مواقع میسر نہیں۔

پانی کی قلت
کچھ علاقوں میں پانی کی قلت اور ناقص آبپاشی نظام کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے۔

علاقائی ترقی کا فقدان
دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہندکووان علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کا فقدان ہے، جس سے معاشی اور سماجی ترقی میں رکاوٹ ہے۔

مہنگائی اور غربت
مہنگائی کی شرح میں اضافہ اور غربت کی موجودگی لوگوں کی زندگیوں کو مشکل بنا رہی ہے۔

قانون کی عملداری کی کمی
چونکہ قانون کی عملداری کمزور ہے، جس کی وجہ سے جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ہندکووان کے بنیادی انسانی حقوق تک سلب ہورہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات
موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے سیلاب اور زلزلے سے ہندکووان علاقے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، لیکن ان مسائل کے حل کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

اب حکومت کا بنیادی فریضہ عوام کے مسائل کو حل کرنا، امن و امان برقرار رکھنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے۔ کیا یہ حکومت کی ناکامی کا ثبوت نہیں ہے یہ تمام سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈاکٹر سقاف یاسرخان ایڈووکیٹ چیئرمین پاکستان ہندکووان تحریک ہندکووانخواہ-پختونخواہ