جیو نیوز کے پروگرام “نیا پاکستان” میں میزبان شہزاد اقبال نے حالیہ سیاسی صورتحال پر اہم انکشافات کیے ہیں، جن کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقین بظاہر مذاکرات میں پہل کرنے سے کترا رہے ہیں، لیکن درحقیقت پی ٹی آئی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سب بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
Table of Contents
مذاکرات کی ضرورت
شہزاد اقبال نے کہا کہ مختلف حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ اگر وہ حکومت اور نظام کو گرانے کی کوششوں سے پیچھے ہٹ جائے تو اسے ریلیف مل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عمران خان کی ممکنہ منتقلی کے آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جس میں انہیں پشاور یا بنی گالہ منتقل کرنا شامل ہو سکتا ہے[1][2].
حکومت کی جانب سے اقدامات
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں حکومتی اتحاد کی جماعتوں کے ارکان شامل ہیں۔ یہ کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی تجویز پر بنائی گئی ہے[1]. اس کمیٹی کا مقصد مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا اور سیاسی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔
عمران خان کے مطالبات
عمران خان نے جیل میں رہتے ہوئے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ان کے مطالبات میں شامل ہیں کہ تمام انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے[1].
سیاسی کشیدگی کا خاتمہ
شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان لفظی جنگ کے باوجود دونوں فریقین کو یہ احساس ہے کہ مذاکرات کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے۔ ملکی سیاست میں غیریقینی اور کشیدگی کا خاتمہ کرنے کے لیے دونوں فریقوں کا بیٹھنا ضروری ہے[2].
اہم ملاقاتیں
حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ملاقاتیں جاری ہیں، جن میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ بات چیت اور مکالمے سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے[1][2].
نتیجہ
اس صورتحال میں واضح ہوتا ہے کہ اگر پی ٹی آئی حکومت اور نظام گرانے کی کوششوں سے پیچھے ہٹ جائے تو اسے نہ صرف ریلیف مل سکتا ہے بلکہ ملکی سیاست میں استحکام بھی آ سکتا ہے۔ دونوں فریقین کو چاہیے کہ وہ اپنی سیاسی اختلافات کو بھلا کر مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔