وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں نے پنشن میں کمی کے نوٹیفکیشن جاری کر دیئے ہیں اور ملک بھر میں سرکاری ملازمین پر یکم جنوری 2025 سے بیس لائن پنشن کا قانون لاگو ہو چکا ہے
بیس لائن پنشن سے مراد کیا ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہوگا ؟
جولائی 2025 سے شروع ہونے والی پنشن میں اضافے کی وضاحت ایک مثال کے ذریعے کرتے ہے؛
جولائی 2025 سے شروع ہونے والے پنشن میں مزید اضافہ مندرجہ ذیل طریقے سے کیا جائے گا:
ہر پنشنر کی یکم جولائی 2024 کو ملنے والی پینشن کو بیس لائن پنشن سمجھا جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر کسی پنشنر نے یکم جولائی 2024 کو 150,000 روپے پنشن حاصل کی تھی، تو اب یہی اس کی بیس لائن پنشن اگلے تین سالوں تک ہوگی۔
پنشن میں مزید اضافہ گزشتہ دو سالوں کی افراط زر کے اوسط 80 فیصد کے حساب سے کیا جائے گا۔”
“افراط زر کے اوسط 80 فیصد کی شرح کیسے نکالی جائے ؟”
فرض کریں گزشتہ دو سالوں کی افراط زر کی شرح درج ذیل تھی؛
افراط زر 2024 میں = 18%
افراط زر 2025 میں = 16%
پچھلے دو سالوں کا اوسط ہوگا:
18 + 16 = 34 / 2 = 17%
17% کا 80% = 13.6%
اب 13.6% وہ شرح ہے جو “افراط زر کے اوسط 80%” کے مطابق ہے۔
اس شرح کو ہم اپنی مثال میں استعمال کرتے ہیں، یعنی بیس لائن پنشن پر 13.6% کے حساب سے پنشن میں اضافے کی رقم ہوگی؛
13.6 / 100 – 150,000 = 20,400
یہ اضافہ یکم جولائی 2025 سے دیا جائے گا اور اگلے تین سال تک اس پر عمل کیا جائے گا۔
بیس لائن پنشن پر تین سال بعد نظر ثانی کی جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بیس لائن پنشن اور اس میں اضافہ اگلے تین سال تک قابل عمل رہے گا۔ اس کے بعد حکومت اگلے دو سالوں کی افراط زر کی شرح کے مطابق نئی بیس لائن پنشن کا حساب کرے گی۔ اور متعلقہ اکاؤنٹس آفس کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔ اور اس حساب سے پنشنرز کی پنشن میں اضافہ کیا جائے گا
واضح رہے کہ پرانے قانون کے تحت ہر سال بجٹ میں سرکاری ملازمین کے ساتھ پنشنرز کے پنشن میں بھی اضافہ کیا جاتا تھا جو کہ اب ہر تین سال بعد ایک خصوصی کمیٹی افراطِ زر کی شرح دیکھ کر پنشنرز کے پینشن میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا ؟
یاد رہے کہ پرانے قانون کے تحت بجٹ میں پنشنرز کے پینشن میں اضافہ اس کی پینشن میں ضم کیا جاتا تھا اور اگلے سال بجٹ میں اضافہ اسی پنشن کی حساب کیا جاتا
آپ کو سمجھانے کے لیے ایک مثال پیش کر رہا ہوں تاکہ آپ کو سمجھنے میں آسانی ہو
مثال کے طور پر اگر کوئی پنشنر پچاس ہزار ماہانہ پینشن وصول کرتا اور سالانہ بجٹ میں ان کی پنشن میں پانچ ہزار روپے اضافہ ہوتا تو یہ اضافہ اس پینشنر کے پینشن میں ضم ہوتا اور اس طرح اگلے سال میں اس کی پنشن میں پچاس ہزار کے بجائے پچپن ہزار کے حساب سے اضافہ ہوتا تھا ؟
لیکن موجودہ نوٹیفیکیشن یا نئے قانون کے تحت نہ صرف یہ کہ پنشنروں کی پنشن ابتدائی فیگرز پر منجمد رہی گی اور اضافہ تین سال بعد ہوگا بلکہ افراطِ زر کی مناسبت سے ہونے والا اضافہ پنشن میں شمار نہیں کیا جائے گا
مطلب تین سال سے پہلے پنشنرز کی پنشن میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہیں ہوگا
نوٹیفیکیشن کے مطابق پہلے سے پنشن لینے والے پنشنروں کیلئے یکم جنوری 2025 کو بیس لائن قرار دیا گیا ہے جبکہ جو ملازمین یکم جنوری 2025 کے بعد ریٹائرمنٹ لیں گے تو ان کو سروس کے آخری 24 ماہ یعنی دو سال کے درمیان بیس لائن پنشن میں فکسڈ کریں گے
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پنشن اصلاحات سے متعلق آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کی پنشن کے حساب کتاب کا طریقہ کار تبدیل کردیا۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری افسران اور ملازمین پر ڈبل پنشن لینے پر پابندی عائد کردی ہے، پنشن کی نئی شرائط عائد کرنے سے قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اہم عہدوں پر فائز افسران صرف ایک پنشن حاصل کرنے کے مجاز ہوں گے، نوٹیفکیشن کے مطابق سالانہ اضافہ پہلی پنشن پر لاگو کیا جائے گا، آئندہ پنشن سروس کے آخری 24 ماہ کی بنیاد پر مقرر کی جائے گی۔
اس اقدام سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کی مد میں کم پیسے ملیں گے، پے اینڈ پنشن کمیشن ہر 3 سال بعد بنیادی پنشن پر نظرثانی کرے گا، وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات فوری نافذ کردی ہیں اور اس ضمن میں آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کسی ادارے میں دوبارہ نوکری کرنے پر تنخواہ یا پنشن لیں گے۔ ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور تنخواہ دونوں یکمشت نہیں ملیں گی۔
ریٹائرڈ ملازمین کو نوکری ملنے پر ساری زندگی پنشن نہیں ملے گی جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی بیوی ریٹائرمنٹ تک پہنچی ہوئی تو پنشن مل سکے گی۔ پنشن میں سالانہ اضافہ بھی ایوریج تنخواہ کے مطابق ملنے والی پنشن پر ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ریٹائرڈ وفاقی ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات متعارف کرا دیں، یہ اصلاحات پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کی گئی ہیں۔
وزارت خزانہ نے ریٹائر ہونے والے ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات پرتین الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کردیئے ہیں۔ فنانس ڈویژن نے یہ نوٹیفکیشن عمل درآ مد کیلئے تمام وزارتوں اور ڈویژن کے علاوہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس اور ملٹری اکاؤٹنٹ جنرل کو بھیج دیئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کے کسی بھی ملازم کو دوہری پنشن نہیں ملے گی۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی وفاقی ملازم ایک سے زیادہ پنشن کا اہل ہوجائے تو وہ صرف ایک پنشن وصول کرنے کے مجاز ہوگا، انہیں ایک پنشن اختیار کرنا ہوگی، اگر کوئی حاضر سروس ملازم پنشن کا بھی اہل ہوجائے تو وہ اس دوران پنشن وصول کرنے کے حق دار نہیں ہو ں گے۔
اگر کسی حاضر سروس یا پنشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پنشنر ہو تو ایسی صورت میں وہ پنشن لینے کے اہل ہوں گے،
دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کا تعین گزشتہ 24 ماہ کی قابل پنشن مراعات کی اوسط کی بنیاد پر ہوگا۔
اس اقدام سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کی مد میں پہلے سے کم پیسے ملیں گے، وزارت خزانہ کے تیسرے نو ٹیفکیشن میں مستقبل کیلئے پنشن کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے، اس کے مطابق ریٹائر منٹ کے وقت کی نیٹ پنشن کو بیس لائن پنشن شمار کیا جائے گا۔
اگر پنشن میں کوئی اضافہ کیا گیا تو وہ بیس لائن پنشن کی بنیاد پر دیا جائے گا، ہر اضافہ کو الگ رقم تصور کیا جائے گا تا آنکہ وفاقی حکومت اضافی پنشن فوائد کی منظوری دے، پے اینڈ پنشن کمیٹی ہر تین سال کے بعد بیس لائن پنشن پر نظر ثانی کرے گی، ذرائع کے مطابق ان اصلاحات سے سالانہ پنشن بل کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی