امیر جماعت اسلامی پاکستان انجیبئر حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ملک بھر کی طرح پشاور سمیت صوبہ خیبرپختونخوا کے طول وعرض میں بھی بجلی کے بھاری بلز اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے اور شرمناک معاہدے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا اہتمام کیاگیا اس سلسلے میں صوبائی ہیڈکوارٹر پشاور میں واپڈا ہاوس کے سامنے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ کی قیادت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 1994ء سے بے نظیر بھٹوحکومت نے اپنے منظورنظرافراد کے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے شرمناک معاہدوں کا سلسلہ شروع کیا اور بعد میں آنے والی زرداری،نواز شریف اور عمران خان کی حکومتوں نے بھی اس ظالمانہ معاہدوں کے سلسلہ کو جاری رکھا۔حکمرانوں نے اپنے قریبی شخصیات کو نوازتے ہوئے ان کے مہنگے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری رکھا ھےجن کے نتیجے میں اب تک عوام سے 21سوارب روپے سے زائد رقم ہڑپ کئے ہیں اور ستم ظریفی کا مقام ھے کہ ان میں بعض آئی پی پیز نے ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیا لیکن کپیسٹی پیمنٹ کی آڑ میں انہیں بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی اس وقت صوبے میں گزشتہ 13سالوں سے اقتدار میں ہے اور آج صوبے میں کرپشن کا یہ عالم ھے کہ ٹرانسفراورپوسٹنگ میں صوبے کے وزیراعلی اور اس کے بھائی کانام زبان زدعام ھے جبکہ عمران خان ڈیڑھ سال سے جیل میں ھے اور ہرمسلے پر جیل سے بیان دے رہا ھے لیکن اپنی صوبائی حکومت کی بدترین کرپشن پر خاموش ھے۔صوبائی حکومت نے گزشتہ ہفتہ صوبے میں زرعی آمدن پر 45فیصد انکم ٹیکس اور اس سے زائد آمدن پر سپرٹیکس عائد کیا ھے جوکہ عوام اورزراعت دشمنی کی بدترین مثال ھے۔تحت بھائی مردان میں بھی جماعت اسلامی کے تحت بجلی کے ناروابلزاور مہنگے آئی پی پیزمعاہدوں کے خلاف جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع اور ضلعی امیر غلام رسول کی قیادت میں احتجاجی ریلی کا اہتمام کیاگیا جس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جب آئی پی پیزکے خلاف گزشتہ سال تحریک کا آغاز کیا تو حکومت اور سرکاری حکام کاموقف تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ تحریری معاہدے کئے ہیں اوریہ عالمی معاہدے ہیں جنہیں ھم ختم نہیں کرسکتے ہیں ہماری مسلسل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں حکومت ایک تحریری معاہدے پر مجبور ہوگئی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے بعد پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کردیئے گئے جبکہ 14کے ریٹ کم کردیئے گئے جن سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ھے کہ حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کے خلاف جاری تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے نتیجے میں جو اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے تو اس کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے اور سات روپے فی یونٹ بنے والی بجلی عوام کو 45روپے فی یونٹ کیوں مل رہی ھے حکومت فی الفور بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کریں۔بجلی کے بھاری بلز اور مہنگے آئی پی پیز کے خلاف احتجاجی تحریک کے سلسلے میں صوابی،چارسدہ،نوشہرہ اور صوبے کے دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جماعت اسلامی کے تحت زبردست احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔