google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Afghan war

سن 2023 میں امریکہ نے 42 سال بعد صدر جمی کارٹر کا افغان جہاد سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویز کو عام کیا تھا۔

واشنگٹن میں قائم نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی طرف سے ڈی کلاسیفائیڈ کیے گئے دستاویزات کے مطابق 1979 میں امریکی صدر کارٹر نے پاکستان کے ذریعے سی آئی اے کی مالی مدد سے چلنے والے ’افغان جہاد‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ افغان جہاد کے لیے امریکا 2.1 ارب ڈالر اور سعودی عرب 2 ارب ڈالر دیے تھے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ 9 برس تک لڑی گئی۔ اس کا آغاز دسمبر 1979ء میں ہوا جبکہ اس کا اختتام فروری 1989ء میں ہوا تھا۔ بظاہر افغان فوج، روسی فوج سے لڑ رہی تھی لیکن ساری دنیا کے مجاہدین روس کے خلاف بر سر پیکار تھے۔

امریکا اور روس کے درمیان سرد جنگ کی وجہ سے امریکا اس جنگ میں کھل کر نہیں کود سکتا تھا مگر امریکا نے کھل کر مجاہدین کی تربیت اور ہر طرح سے معاونت کی۔ اربوں ڈالر کی مالی مدد امریکا سمیت کئی ممالک نے روس کے خلاف مجاہدین کو دی تھی۔

دستاویز کے مطابق سوویت مداخلت کے افغان مخالفین کو مخصوص قسم کی تربیت دیں، جو کہ افغانستان سے باہر ہو تا کہ وہ ان ہتھیاروں کو استعمال کرسکیں یہ تربیت براہ راست بھی دی جاسکتی ہے اور کسی تیسرے ملک کے ذریعے سے بھی دی جاسکتی ہے۔

اس جنگ (افغان وار) کا اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت سے دور دور تک کا واسطہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ امریکہ کے ان کوششوں کا حصہ تھا جس میں اس نے روس کو کمزور کر کے خود کو دنیا میں اکیلا سپر پاور بنانا تھا۔ اس جنگ میں صرف افغانوں نے شرکت نہیں کی بلکہ پوری مسلم دنیا سے پینتیس ہزار سے زیادہ جہادیوں کو افغانستان لایا گیا۔ اور اس کے علاوہ لاکھوں پاکستانیوں خصوصاً پاکستانی قبائل نے بھی اس جنگ میں براہ راست حصہ لیا۔ اس جنگ کے لیے اسلامی جہادیوں کو تیار کیا گیا اور روسیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا جس کے اخراجات امریکہ نے اٹھائے۔

اکتوبر 1999 کے ماہنامہ الجمیعت راولپنڈی کے مطابق افغانستان میں سب سے پہلے جہاد کا فتویٰ حضرت مولانا مفتی محمود مرحوم نے دیا تھا۔ یہ فتویٰ انہوں نے اکتوبر 1979 میں دیا تھا اور اپنی علالت کے باعث بڑے صاحبزادے مولانا فضل الرحمن صاحب کو جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں منعقدہ علما کے جرگے میں بھجوا کر وہاں افغانستان میں جہاد و مزاحمت اور ہجرت کے باقاعدہ شرعی جواز کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس افغان جہاد کے نام پر پاکستان میں چار نسلیں متاثر ہوئیں اور اب تک ہوتی چلی آرہی ہیں۔

یاد رہے روسی فوجوں کی موجودگی کے دوران اور پھر انخلا کے بعد معصوم بچوں، ضعیفوں اور خواتین سمیت 30 لاکھ افغانوں کے قتل کا الزام انہی نام نہاد مجاہدین پر ہے، جنہیں امریکا، برطانیہ، جرمنی یہاں تک کہ اسرائیلی ایجنٹ تربیت دیتے تھے اور ان کی آماجگاہ پاکستان اور ٹریننگ و تربیت پاکستان آرمی، سہولت کار پاکستانی مذہبی جماعتیں اور قلم فروش صحافی تھے۔

صدر جمی کارٹر سن 2024ء کے آخری دنوں میں 100 سال کی عمر مکمل کرکے دنیا سے رخصت ہوگئے۔

یہ رپورٹ اس تاریخی (ڈی کلاسیفائیڈ ڈاکیومنٹس) خفیہ دستاویز سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے جسے حال ہی میں امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) نے اپنی ویب سائٹ ’ریڈنگ روم‘ (سرچ ٹول کریسٹ) پر جاری کیا ہے۔

سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات