
لندن: برطانیہ کی شاہی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہوا جب ونڈسر کیسل، جو کہ شاہی خاندان کی ہزار سالہ قدیم رہائش گاہ ہے، کے اسٹیٹ اپارٹمنٹس میں پہلی بار مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا گیا۔ اس تاریخی موقع پر ونڈسر کیسل کی فضا مغرب کی اذان سے گونج اٹھی، جو صدیوں سے خاموش ہالوں میں ایک بالکل نئی اور پُر اثر آواز تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، افطار کی یہ تقریب سینٹ جارج ہال میں منعقد ہوئی، جو کہ عام طور پر سربراہان مملکت کی میزبانی اور خصوصی ضیافتوں کے لیے مخصوص ہے۔ لیکن اس بار، رمضان المبارک کے پہلے دن، اس ہال نے ایک مختلف اور روحانی ماحول کو خوش آمدید کہا۔ سینٹ جارج ہال مسلمانوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، جہاں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا ایک دلکش منظر دیکھنے کو ملا۔
جیسے ہی افطار کا وقت قریب آیا، سینٹ جارج ہال میں اذان کی دلنشین آواز بلند ہوئی۔ یہ لمحہ نہ صرف تاریخی تھا بلکہ انتہائی جذباتی بھی تھا، کیونکہ روزہ داروں نے اس مقدس مقام پر اذان کی آواز میں اپنا روزہ کھولنے کی سعادت حاصل کی۔ سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے، روزہ داروں نے کھجوروں سے اپنا روزہ افطار کیا۔
اس تاریخی افطار میں 350 سے زائد مسلمانوں نے شرکت کی، جو مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے جذبے سے سرشار تھے۔ سینٹ جارج ہال کو نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ دریاں اور سفید چادریں فرش پر بچھائی گئی تھیں، جن پر کھانے اور مشروبات سلیقے سے رکھے گئے تھے۔ افطار کے لیے روایتی اسلامی کھانوں کا اہتمام کیا گیا تھا، جس سے شرکاء نے لطف اندوز ہوئے۔
یہ واقعہ برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے احترام اور ان کو خوش آمدید کہنے کے عزم کا مظہر ہے۔ ونڈسر کیسل میں افطار کا اہتمام نہ صرف ایک تاریخی واقعہ ہے بلکہ یہ برطانیہ میں مختلف کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ برطانیہ ایک کثیر الثقافتی معاشرہ ہے جہاں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لوگ امن و امان اور احترام کے ساتھ اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
First time in the British history